نئے ڈی سی او خانیوال کو درپیش چیلنجز

پنجاب میں انتظامی سطح پر تبادلوں کی نئی لہر میں 6 اضلاع کے ڈپٹی کمشنر تبدیل ہوئے ہیں ۔ خانیوال میں چیف منسٹر کے پرنسپل سٹاف افسر سلمان خان کو ڈی سی خانیوال تعینات کیا گیا ہے۔ ان سے پہلے تعینات ڈی سی آغا ظہیر عباس شیرازی کو نئے پوسٹنگ آڈر ملنے تک او ایس ڈی بنادیا گیا ہے۔ ان کا دورانیہ تقریباً دو سال اور ڈیڑھ ماہ کا بنتا ہے اس دوران وہ ضلع کونسل خانیوال اور مونسپل کمیٹی خانیوال کے ایڈمنسٹریٹر بھی رہے۔ ۔ اس دوران ضلعی ایڈمنسٹریشن کے ماتحت آنے والے اداروں کا جو آڈٹ ہوا تاحال اس کی آڈٹ رپورٹ سرکاری طور پہ شائع نہیں ہوئی ہے۔2019ء کی زیر طبع آڈٹ رپورٹس ہمیں محکمہ ریونیو خانیوال، ڈی سی آفس، اے ڈی سی آر آفس، اے سی آفس، تحصیلدار آفس، این ٹی او برانچ، کالونی برانچ، رجسٹری برانچ، محکمہ پرائمری ہیلتھ کئیر، سی او ہیلتھ آفس، ایم ایس آفس، ڈی ایچ او آفس میں سنگین مالی بے ضابطگیوں ، ریکارڈ کی عدم دستیابی کو ظاہر کرتی ہے۔ ان کی ایڈمنسٹریٹرشپ کے زمانے میں ضلع بھر کی میونسپل کمیٹیوں کی حدود میں سیوریج سسٹم ہو یا بارش سے سیلابی پانی کی نکاسی کیلئے ڈرینج نالوں کا سسٹم، سب عارضی طور پہ تو ٹھیک کیا جاتا رہا لیکن ضلع کی چار میونسپل کمیٹی کے اندر سیوریج اور ڈرینج سسٹم تباہی کے قریب پہنچ گیا۔
آج ضلع خانیوال اور خاص طور پہ تحصیل خانیوال کا روڈ انفراسٹرکچر دیکھا جائے تو وہ تباہی کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے۔ جبکہ سیوریج اور ڈرینج نالوں کا سسٹم تو اسی کی دہائی میں پہنچ گیا ہے۔ورلڈ بنک کے تعاون سے میونسپل سروسز کا پروگرام جس کا ایک فیز سابق ڈی سی خانیوال کے دور ہی میں تکمیل کو پہنچا اور دوسرا فیز جاری ہے ، اس کو لیکر جو دعوے کیے گئے تھے وہ نہ تو پہلے فیز میں ہمیں پورے ہوتے نظر آئے اور نہ ہی دوسرے کے وسط میں ان کے پورے ہونے کا امکان نظر آرہا ہے۔ ان کی تعیناتی سے قبل فضل پارک میں 50 ہزار ،جبکہ سابقہ دور میں ایک لاکھ پودے لگانے کا دعویٰ ہوا لیکن فضل پارک ہریالی و سبزے اور انفراسٹرکچر میں کوئی نمایاں تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ ضلع خانیوال کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کیلئے سرسبز کرنے اور شجر کاری کرنے کی مہم اشتہاری اور فوٹو سیشن کے طور پہ تو خاصی کامیاب رہی لیکن اکثر وبیشتر لگائے گئے پودے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ضائع ہوگئے۔
خانیوال میں ڈسٹرکٹ ہسپتال ہوں یا ٹی ایچ کیوز یا آر سی ایچ ہوں وہاں عام آدمی کو بنا سفارش اور اثر و رسوخ کے بغیر ایک خودکار میکنزم کے ساتھ علاج کی سہولت میسر آنا ایک خواب ہی بنا رہا۔ اگرچہ سابق ڈی سی خانیوال کو ’’کمیشن اور ککس بیکس‘‘ کے ایک معاملے میں آخرکار سی ای او ہیلتھ اور سرکاری ڈاکٹروں کی طرف سے انتہائی سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ سابق ڈی سی خانیوال کھاد کے حالیہ بحران میں (جو اب تک جاری ہے ) غریب اور متوسط کسانوں کو ریلیف دلانے میں ناکام رہے ۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی کسی برانچ بارے آپ کو معلومات درکار ہیں تو معلومات تک رسائی عام حالات میں قطعی آسان نہیں رہی۔ انٹرنل آڈٹ رپورٹوں کی تو کبھی صحافیوں اور عام شہریوں کو ہوا بھی لگنے نہیں دی گئی۔ضلعی ایڈمنسٹریشن کے ہائی رینکس میں ’’مال بنانے‘‘ کی سچی جھوٹی کہانیوں نے نچلی سطح پر بھی اندرونی انتظامی کنٹرول کو اورکم کردیا۔ پٹواری سے لیکر نقشہ برانچ کے کلرک تک بدعنوانی اور من مانی نے خانیوال کے عام شہری کو بہت مایوس کیا۔
نئے تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر خانیوال سلمان خان کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) سے ہے جو ماضی میں ڈسٹرکٹ منیجمنٹ گروپ ڈی ایم جی کہلاتا تھا ۔ ان کا خانیوال میں تعینات ہونا اس اعتبار سے خوش آئند ہے کہ وہ صوبہ سرحد کے دو انتہائی حساس اضلاع صوابی اور مالاکنڈ میں ڈیڑھ سال اور 9 ماہ بالترتیب ڈی سی اور بطور چیف منسٹر کے پرسنل اسٹاف آفیسر بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ نوجوان افسر ہیں جو یو ای ٹی کے انجنئیر، پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور یو سی ایل سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز ڈگری بھی رکھتے ہیں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ خانیوال ضلع کی ایڈمنسٹریشن کو بیڈ گورننس، انتظامی کنٹرول، اندرونی آڈٹ اور ڈسپلن جیسے جن چیلنجز کا سامنا ہے اس پر وہ پورا اتریں گے۔