شرح سود 7فیصد برقرار، بجلی کی قیمت میں اضافہ سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے: سٹیٹ بنک
کراچی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مستقبل قریب میں شرح سود اسی سطح پر برقرار رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی حالت جون 2019ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ بجلی کے نرخ بڑھنے پر مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا آنے والے دنوں میں مانیٹری پالیسی اسی سطح پر رہے گی۔ اگر ضرورت ہوئی تو شرح سود مناسب طریقے سے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا ملکی معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ ابھی وہ بہتری نہیں آئی جو دیکھنا چاہتے ہیں۔ مہنگائی کو کنٹرول رکھنے کے لیے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال تھا کہ طلب میں دباؤ نہیں ہے کیونکہ ہماری صلاحیت مکمل طور پر زیر استعمال نہیں اور مہنگائی کی پیش گوئی میں توازن ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ طلب کے دباؤ کا سامنا نہیں ہے‘ اور افراط زر کی صورتحال مستحکم ہے‘ پہلے کے مقابلے میں معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ معاشی بدحالی کو سپورٹ کرنے کے لئے مانیٹری پالیسی برقرار رکھنا ضروری ہے۔ سٹیٹ بنک نے اس بار مستقبل سے متعلق گائیڈنس بھی دی ہیں۔ ملکی معاشی حالات بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ مانیٹری پالیسی اسے سپورٹ کرتی ہے۔ ابھی وہ بہتری نہیں آئی جو ہم قوم کے لئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ طلب نہیں ہے۔ پہلے کے مقابلے میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔ پیداواری صلاحیت مکمل طور پر استعمال نہیں ہو رہی ہے۔ ضرورت پڑی تو شرح سود بڑھائیں گے۔ آج ہماری معاشی حالت جون 2019ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمو اور مہنگائی کی ان مفید پیش رفتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاشی منظرنامے کے بارے میں خاصی بے یقینی برقرار ہے۔ عالمی سطح پر ابھی تک کووڈ کے بڑھے ہوئے کیسوں، نئی مشکلات کے نمودار ہونے اور دنیا بھر میں ویکسین کی تقسیم کے متعلق پائی جانے والی غیریقینی صورت حال کے پیش نظر اس وبا کی سمت کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے۔ ایسے بیرونی دھچکے معاشی بحالی کو سست کر سکتے ہیں۔ کووڈ سے متعلق پائی جانے والی بے یقینی کی روشنی میں زری پالیسی کمیٹی یہ مناسب سمجھتی ہے کہ زری پالیسی پر مستقبل کی رہنمائی فراہم کی جائے تا کہ پالیسی قابل پیش گوئی ہو اور اقتصادی عاملین کو فیصلہ سازی میں سہولت مل سکے۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ غیرمتوقع پیش رفتوں کی عدم موجودگی میں زری پالیسی کی صورت حال مستقبل قریب میں تبدیل نہیں ہو گی۔ اس مالی سال میں اب تک ایل ایس ایم 7.4 فیصد سال بسال بڑھی ہے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 5.3 فیصد کا سکڑا ہوا تھا۔ تاہم مینوفیکچرنگ سرگرمی کی سطح مالی سال کی اوسط سطح سے کم رہی جس سے معیشت میں مسلسل فاضل گنجائش کی نشاندہی ہوتی ہے۔ جہاں تک طلب کا تعلق ہے، بڑھتی ہوئی تعمیراتی سرگرمی کے باعث سیمنٹ کی فروخت مستحکم رہی، پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے، شہری (موٹر کار)اور دیہی (ٹریکٹر)مارکیٹوں دونوں میں گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہے۔ زراعت کے شعبے میں تازہ ترین پیداواری تخمینوں کے مطابق کپاس کی پیداوار توقع سے زیادہ گھٹنے کا امکان ہے۔ تاہم امکان ہے کہ دیگر اہم فصلوں میں بہتر نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار، اور ربیع کی فصلوں کے لیے کھاد اور کیڑے مار ادویات پر حال ہی میں اعلان کردہ زراعانت کی بدولت اس کی تلافی ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ دسمبر میں بیرون ملک جانے والے کارکنوں کی تعداد میں اضافہ مستقبل کے امکانات کے لیے نیک شگون ہے۔ حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ ستمبر سے برآمدات بھی بحال ہوکر اپنی کووڈ سے پہلے کی ماہانہ سطح تقریبا 2 ارب ڈالر پر آگئی ہیں اور دسمبر کے دوران تقریبا تمام زمروں میں برآمدی حجم میں وسیع البنیاد بحالی ہوئی ہے۔