گوسوامی کیس، بھارتی قومی سلامتی کے ادارے مشکوک

بھارتی وزیر اعظم مودی نے 2019 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ایک بار پھر پاکستان کارڈ کھیلا ۔ مقبوضہ کشمیر (پلوامہ) میں اپنے ہی فوجی کانوائے پر حملہ کروا کر نام پاکستان کا لگا دیا۔ اس حملے میں کم و بیش 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ بات صرف یہاں پر ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کیلئے نام نہاد ایئر سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ بھی کیا گیاجس کے بارے میں کہا گیا کہ بالاکوٹ کے مقام پر دہشت گردی کا ایک کیمپ تباہ کر دیا گیا جس سے دہشت گرد مقبوضہ وادی میں داخل ہو کر کارروائیاں کرتے تھے۔ مگر دنیا نے دیکھا کہ وہ صرف چند درخت تھے جو بھارتی فضائی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔
لیکن دو سال بعدپلوامہ کا بھانڈا پھوٹ ہی گیا۔ مودی سرکار کے قریبی صحافی ارنب گوسوامی کی ٹی وی ریٹنگ ایجنسی کے سابق سی ای او’’ پارتھو داس گپتا‘‘ کے ساتھ واٹس پر کی جانے والی خفیہ گفتگو لیک ہونے سے پلوامہ حملے کے متعلق حیرت ناک انکشافات ہوئے کہ یہ حملہ بھارتی حکومت کی جانب سے ہی کروایا گیا تھا۔
ارنب گوسوامی کا چینل پاکستان اور مسلم مخالفت کا اہم مرکز سمجھا جاتا تھا۔ بھارتی مسلمانوں اور پاکستانیوں کے خلاف یہاں سے زہر اگلا جاتا تھا۔ یہ صرف بھارتی قوم پرستی ٹی آرپی حاصل کرنے کابہانہ تھا۔ گوسوامی بی اے آر سی کے سربراہ سے مل کر اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھاتا رہا۔ چینل کی جعلی ریٹنگ بڑھانے کے سلسلے میںبھی ارنب گوسوامی پر مقدمہ درج ہوا۔ ا رنب گوسوامی کو 4 نومبر 2020 کو خاتون اور بیٹے کی خود کشی کے پس منظر میں گرفتار کیا گیا تھا، ارنب گوسوامی نے انٹیریئر ڈیزائنر کے 83 لاکھ روپے ادا کرنے تھے۔ گوسوامی نے گرفتاری کے دوران ایک خاتون افسر پر حملہ بھی کیا۔ گوسوامی پکڑا گیا تو بھارتی حکومت اس کے لیے سرگرم ہو گئی۔ سپریم کورٹ نے بھی ساتھ دیا۔ بھارتی سپریم کورٹ بار کے صدر دشیانت دیو گوسوامی اس ترجیحی سلوک کو دیکھتے ہوئے مستعفی ہو گئے۔یوں مودی سرکار بارے بین الاقوامی ہفتہ وار میگزین اکانومسٹ کی رپورٹ سچ ثابت ہوئی کہ من پسند لوگوں کی حکومتی پشت پناہی، مودی کے بھارت کا وطیرہ بن چکی ہے۔بھارتی عدالتیں صرف حکومتی من پسند لوگوں کو ہی ریلیف دینے میں مصروف ہیں۔ بھارتی حکومت کے وزرانے متنازع بھارتی صحافی کی ضمانت منظو ر کرائی ۔ وزراکی متنازع صحافی ارنب گوسوامی کی ضمانت منظور کرانا بدترین مثال ہے۔
خفیہ گفتگو کی لیکج کے مطابق مودی سرکار کے قریبی صحافی ارنب گوسوامی کو پلوامہ حملے اور بالاکوٹ در اندازی کا پہلے سے علم تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بارے میں بھی جانتا تھا۔ بالاکوٹ دراندازی سے تین روز قبل بھارتی صحافی نے حملے کے بارے میں بتایا تھا۔گوسوامی اورسربراہ بھارتی براڈکاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل کی واٹس ایپ چیٹ کے مطابق گوسوامی کوبھارت میں اعلیٰ سطح فیصلوں کاعلم تھا۔ گوسوامی کے کرتوتوں سے بھارت میں اعلیٰ سطح کے عسکری فیصلوں کاپول کھل گیا۔ یوں بھارت میں قومی سلامتی کے ادارے کی فیصلہ سازی میں غیرسنجیدگی بے نقاب ہو گئی۔بھارتی فیصلہ سازمسخرہ نمااینکرارنب گوسوامی کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے۔23 فروری 2019کوگوسوامی نے پاکستان سے متعلق بڑی خبرکی پیشگی اطلاع دی۔ ارنب گوسوامی نے بتایا پاکستان کی خلاف معمول سے بڑی کارروائی ہوگی۔ ارنب گوسوامی کو پتہ تھاکشمیرمیں معمول سے ہٹ کرکچھ ہونے والاہے۔گوسوامی نے بتایا مودی سرکارپاکستان مخالف کارروائی کرناچاہتی تھی۔ بالاکوٹ حملے کے بعدگوسوامی نے بی اے آرسی سربراہ کوبتایامزیدکارروائی ہوگی۔ گوسوامی بھارتی پی ایم آفس سے لیک ہونیوالی معلومات استعمال کرتارہا۔
پاکستان کی طرح بھارتی پروفیسراشوک سوائن پہلے ہی پلوامہ کوڈرامہ قراردے چکے ہیں۔ اشوک کے مطابق مودی نے پلوامہ میں وہی کیاجو 2002میں گجرات میں کیاتھا۔ اشوک سوائن کے مطابق مودی نے ووٹ بٹورنے کیلئے پلوامہ ڈرامہ ہونے دیا۔ انتخابات میں پلوامہ حملے کا فائدہ مودی کو ہوا۔ بھارت تنقید برداشت نہ کر سکا۔ پروفیسر اشوک سوائن جو بھارت کو آئینہ دیکھاتے رہے، اْن کا ٹوئیٹر اکاؤنٹ بند کروا دیا گیا۔بھارتی مبصرین اور دانشور اس راز کے افشاں ہونے پر مودی حکومت کو کوس رہے ہیں کہ کیا حکومت فوجی حملہ کرنے سے قبل ارنب گوسوامی سے تبادلہ خیال کر رہی تھی۔ یہ خوفناک حد سے بھی بڑھ کر ہے۔یہ شرم کی بات ہے اور سیکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ حیرت ہے کہ بھکت کس طرح اس سے بے خبر ہیں۔ ارنب کی قلعی کھل گئی ہے اور ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ مختلف ایجنسیاں طلبہ، صحافیوں، انسانی حقوق کے ارکان اور کامیڈینز کے پیچھے پڑی ہیں۔ارنب کے واٹس ایپ چیٹ اس بات کا ثبوت ہیں کہ تمام دہشت گردانہ حملے انتخابات جیتنے کے لیے فکس کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے 70 فیصد غیر تعلیم یافتہ لوگ اسے نہیں سمجھتے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو گیا ہے۔ منی لانڈرنگ اور ڈس انفولیب مہم پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو چکا ہے۔ اقلیتوں سے بد سلوکی، ای یو، یو این مخالف مہم میں مودی کو منہ کی کھانا پڑی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے اصل گھناؤنے چہرے کا نوٹس لے۔ وقت آ گیا ہے کہ فن سین، یو این ایچ سی آر رپورٹس پر بھارت سے جواب طلبی ہو۔ وقت آ گیا ہے کہ ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹس پر بھارت سے جواب طلب کیا جائے۔ اب عالمی اداروں کو انصاف کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے بھارت کو عالمی برادری نے ہمیشہ ریلیف دیا ہے۔ دنیا پر ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کے سیاسی فائدے کے لیے جھوٹ بولتی رہی۔ ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کی الیکشن مہم کا بھونپو بنی رہی اور ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا بکاؤ مال ہے۔ ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا کو مودی نے جھوٹ کے لیے ٹی آر پیز کی رشوت پر خریدا۔