افتخار علی ملک کوسارک کا نیا صدر بنانے کی منظوری
کراچی( کامرس رپورٹر)یونائیٹڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے چیئرمین ،سینئرنائب صدرسارک چیمبر آف کامرس افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ میری سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں 29سال کی طویل جدوجہد، سارک سیکریٹریٹ پاکستان لانے اور ساک کی اسلام آباد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ بلڈنگ کی تعمیرپر ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل اور یونائٹیڈ بزنس گروپ کی قیادت نے اتفاق رائے سے انہیں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا نیا صدر منتخب ہونے کی منظوری دے دی ہے اور وہ مارچ میں سارک کے نئے صدر کا منصب سنبھالیں گے۔میڈیاسے گفتگو میں افتخار علی ملک نے کہا کہ میں نے یو بی جی لیڈران سے باہمی مشاورت کے بعد ایف پی سی سی آئی کے منتخب صدرانجم نثار سے ملاقات کی تھی ،اس ملاقات میں سینیٹرحاجی غلام علی،خواجہ شاہ زیب،شیخ محمداسلم اورحمیداخترچڈھا بھی موجود تھے،میں نے فیڈریشن کی سیاست سے بالا تر ہوکر میاں انجم نثار مبارکباد پیش کی ،بزنس مین پینل کے رہنمائوں نے سارک کیلئے میری طویل خدمات کو سراہتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ اسلام آباد میں بننے والی سارک کی اسٹیٹ آف دی آرٹ 9منزلہ بلڈنگ بنائی اورت آخری مراحل میں ہے تاہم اس کی تکمیل ایک چیلنج ہے کیونکہ بہت سے واجبات ہیں۔افتخار علی ملک نے کہا کہ انجم نثار اور دیگر رہنمائوں نے میری سارک کیلئے29سال کی سروسز اور سارک کے مرکزی سیکریٹریٹ کی اسلام آباد منتقلی اور سارک کے ممبر8ممالک میں میں میرے وسیع ترتجربے کو مدنظر رکھ کر باہمی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ سارک کا آئندہ صدر میں(افتخارعلی ملک) ہونگا ۔افتخار علی ملک نے کہا کہ جس طرح چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عزم کررکھا ہے اسی طرح میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے امن کا فیلڈمارشل بن کر ملک کی نوجوان نسل کے ذریعے ملکی معیشت کو استحکام دینے، بے روزگاری دور کرنے کی جدوجہد جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سائوتھ ایشیا میں علاقائی تعاون بڑھانے کیلئے میرا مشن جاری رہے گا،میری یہی کوشش ہوگی کہ سارک ممالک بھارت،سری لنکا، افغانستان، نیپال،بنگلہ دیش، مالدیپ، بھوٹان سے اچھے تعلقات ہوں اور ہم پاکستان سے علاقائی تجارت میں اپنا وسیع حصہ حاصل کریں، علاقائی سطح پر ایکسپورٹ بڑھے اور پاکستان کو فائدہ ہو،سوال یہ ہے کہ جب یورپی یونین میں یورپی ممالک یکجا ہوسکتے ہیں تو پھر علاقائی ممالک کیوں ایک ہوکرترقی کی جانب گامزن کیوںنہیں ہوسکتے،میں چاہتا ہوں کہ سارک ممالک ایک ہوکر علاقے میں امن وسکون کیلئے کام کریں،تجارت بڑھے تاکہ ہم اپنی اپنی آنے والی نسل کو ایک بہترین ریجن فراہم کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سائوتھ ریجنل بلڈنگ کیلئے میں نے انتہائی محنت کی ہے اور میری اسی جدوجہد کو مدنظر رکھ کر یہ اجتماعی فیصلہ کیا گیا کہ سارک کے آئندہ صدر کیلئے میرا ہی نام ہو،انجم نثار سے ملاقات کوئی سیاست نہیں تھی ،یو بی جی اوربزنس مین پینل کی سیاست الگ چیز ہے، یہ تاثر کچھ لوگوں کی جانب سے قائم کرنا کہ میں انجم نثار سے ملاقات کسی جوڑ توڑ کیلئے کی تویہ غلط ہے،میں نے اپنے یو بی جی ہم خیال لیڈران سے مشاورت کی اور انہوں نے مجھے یہی رائے دی کہ اگر سارک کی صدارت مجھے دی جائے تو ضرور لے لوں اور میں نومنتخب صدر اور انکے ساتھی رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پراعتماد کرتے ہوئے میرے حق میں فیصلہ دیااورآنے والے2سال کیلئے مجھے صدر منتخب کرلیا گیا ہے،اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ سارک میں تمام چیلنجز کا مقابلہ میں ہی کرسکتا ہوں ۔