پنجاب پولیس آرڈر میں کمیٹیاں بنانے کی شق 13ماہ سے التوا کا شکار، صوبائی کابینہ بھی مخالف
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں پولیس کو کس طرح بہتر کرنا ہے وزیر اعظم کے ویژن کے خلاف پہلے بیورو کریسی اختیارات کی جنگ کر رہی تھی ا ب اس میں صوبائی وزراء بھی سول اور پولیس بیورو کریسی کی جنگ میں شامل ہو گئے ہیں۔ 13 ماہ قبل ائی جی پنجاب کی جانب سے ڈسٹرک ، سب ڈویژن لیول، اورپولیس اسٹیشن لیول پر تنازعات کے حل کے لئے بنائی جانے والی کمیٹیوں کو کابینہ نے بھی بنانے سے انکار کر دیا ہے اور صوبائی بیورو کریسی کے موقف پر کیس دوبارہ کیبنٹ کمیٹی برائے قانون سازی کو دوبارہ بجھواء دیا ہے جبکہ پہلے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے اس کی منظوری دی تھی جس کے بعد پولیس آڈر 202 میں نئی شق 168 اے شامل کر کے یہ کمیٹیاں بنانے کی منظوری دی تھی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے آئی جی پنجاب کی ان تجاویز پر محکمہ پراسیکیویشن، اور محکمہ قانون کو اس پر رائے دینے کی ہدایات دی جس پر دونوں محکموں نے ائی جی پنجاب کے اس تجویز کی شدید مخالفت کر دی جس پر حکومت پنجاب نے اس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی ۔ کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ سی آر پی سی 1898 میں صرف دو طرح کے جرم دئیے گئے ہیں ایک قابل دست اندازی اور ناقابل دست اندازی اور جو طریقہ کار ان جرائم پر دیا گیا ہے۔ وہ سی آر پی سی کی دفعات 154 اور 155 کے تحت ہے کہ ایف ائی آر درج کی جائے تاکہ اس پر جوڈیشل پراسیس ہو سکے۔ دوسرا اعتراض یہ لگایا کہ تنازعات کے حل کی کمیٹیوں کی وجہ سے ایف آئی آر میں تاخیر ہو گی جس سے بنیادی حقوق لوگوں کے متاثر ہونگے جس سے معاشرے پر منفی پہلو مزید زیادہ ہونگے۔ پولیس کو مزید اس طرح کے کاموں میں الجھانے سے کرائمنل جسٹس سسٹم متاثر ہوگا۔ جرائم میں لڑائی جھگڑے پر سلجھانے کا کام جوڈیشنل پراسیس کا حصہ ہے اس میں پولیس کویہ اختیار نہیں دینا چاہیے۔ اس کمیٹی نے اس طرح کے مزید اعتراضات لگا کر اس کو منظور کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم وزیر اعلی پنجاب نے اس کیس کو کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھجوا دیا گیا ہے وزیر اعظم کی خواہش سامنے آنے پر کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے محکمہ قانون کو کیس واپس بجھواء دیا جس پر محکمہ قانون نے جو پہلے شدید مخالفت کر رہا تھا قانون کا مسعودہ تیار کر کے ہوم ڈیپارٹمنٹ، پراسیکیویشن ڈیپارٹمنٹ ، سے منظور کر وا کر کابینہ کو منظور ی کے لئے بجھواء دیا کابینہ کے اجلاس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ نے آئی جی پنجاب کے موقف کی تائید کر دی جبکہ کابینہ کے اجلاس میں وزیروں نے اس پر مختلف اعتراضات آٹھا کر دوبارہ اس مسئلہ کو کابینہ کمیٹی برائے قانون کو واپس بجھواء دیا۔ اسطرح 13 ماہ بعد بھی پولیس ریفارمز کرنے کے لئے صرف ایک تبدیلی کو بھی ابھی تک حکومت پنجاب منظور نہیں کر سکی ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق اب اس کو دوبارہ کابینہ کمیٹی برائے قانون کے اجلاس میں حل کرنے کے لئے پیش نہیں کیا جارہا ہے۔