سابق حکمرانوں نے امریکہ سے جھوٹے وعدے کر کے غلطی کی: عمران
ڈیووس( نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) دہشتگرد گروپوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ہم کسی بھی ملک کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم صرف امن کے خواہاں ممالک کے شراکت دار ہوں گے۔ بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔ ہم نے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی ختم کرانے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کو کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ممالک تنازعات کا حل فوجی طاقت سے کیوں کرتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ بچپن سے ہی مجھے پاکستان سے پیار تھا۔ پاکستان کے پہاڑی علاقے بہت خوبصورت ہیں۔ خواہش تھی کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنایا جائے۔ میں نے بچپن میں ہمالیہ کے پہاڑوں پر چھٹیاں گزاریں۔ شہروں میں آلودگی خاموش قاتل بن گئی ہے۔ خیبر پی کے میں بلین ٹری سونامی کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار پاکستانیوں نے قربانیاں دیں۔ نائن الیون کے بعد پاکستان میں بم دھماکے دیکھنے میں آئے۔ نائن الیون کے بعد پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ۔ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکائونٹ خسارہ انتہا پر تھا۔ حکومت ملی تو ملک تاریخی معاشی بحران کا شکار تھا۔ معاشی حالت کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کیے۔ سخت معاشی فیصلوں کی وجہ سے ایک سال میں جتنی عوامی تنقید کا سامنا کیا زندگی میں کبھی نہیں رہا۔ اس سال ہم اقتصادی گروتھ کیلئے کام کررہے ہیں۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں زراعت کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے شامل ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔ ہم نے ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی ختم کرانے کی کوشش کی۔ پاکستان میں سونے اور چاندی کے قیمتی ذخائر ہیں۔ حکومت کی تمام تر توجہ معدنی وسائل کو بروئے کار لانے پر ہے۔ نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کیلئے پروگرام وضع کیا گیا۔ ملک میں سرمایہ کاری لا رہے ہیں، روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ پاکستان میں کوئلے کی بھی بڑے پیمانے پر ذخائر موجود ہیں۔ اب مسئلہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں اب کوئی دہشتگردی نہیں ہورہی۔ افغانستان میں امن کیلئے طالبان اور افغان حکومت کو مل بیٹھنا ہو گا۔ طالبان اور افغان حکومت مل بیٹھیں گے تو معاملات حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ میں نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں شرکت کا مخالف تھا۔ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ کوئی پاکستانی نائن الیون میں شامل نہیں تھا۔ ٹرمپ سے کہا کہ جنگ سے ہر طرف تباہی ہی تباہی ہو گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے میرے موقف پر کوئی جواب نہیں دیا۔ ایران، سعودی عرب اور امریکی قیادت سے خطے کی موجودہ صورتحال پر بات کی۔ دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کا 100 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ ہماری حکومت نے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کیلئے اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان کی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ امن و استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی۔ درخت لگانا ہمارے لیے دو معنوں میں ضروری ہے، ایک تو پاکستان میں ماحول کے لیے ضروری ہے اور دوسری آلودگی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ لاہور میں آلودگی بڑھ گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ اپنی معیشت کو امن و استحکام کے بغیر مستحکم نہیں کرسکتے، پاکستان نے افغان جنگ میں حصہ لیا اور جب روس افغانستان سے چلاگیا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے لیے امن کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب آپ کے معاشرے میں مسلح گروپ ہوں تو یہ ممکن نہیں ہوتا۔ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے چین اور وسطی ایشیائی ممالک سے ملحق ہے۔ جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہوں تو پاکستان کی اس حیثیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ ہم کس طرح اپنے اداروں کو مضبوط کریں۔ وزیراعظم عمران خان سے افغان امن عمل سے متعلق سوالات کئے گئے جہاں ان کا کہنا تھا کہ سب سے ضروری ہے کہ طالبان اور افغان حکومت ملکر بیٹھیں کیونکہ افغانستان کا کوئی ملٹری حل نہیں ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر ان کا کہنا تھا کہ جب مسائل کا عسکری حل نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا ہوگا۔ افغان جنگ میں کھربوں ڈالر جھونک دیئے گئے اور اس طرح کے معاملات سے دنیا میں غربت بڑھتی ہے۔ علاوہ ازیں ڈیووس میں انٹرنیشنل میڈیا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی حکومت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے محصور کر رکھا ہے۔ دو ایٹمی ملک جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ تنازعات میں جنگ کی بجائے سیاسی حل پر یقین رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ کنٹرول لائن پر مبصرین بھیجے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا کوئی خطرہ نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے ڈیووس میں بین الاقوامی میڈیا کونسل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت سرحدی علاقوں میں بحالی کا کام کر رہی ہے ۔ دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کے سرحدی علاقے متاثر ہوئے۔ ماضی میں افغانستان پر سابق حکومتوں نے امریکہ سے وعدے کر کے غلطی کی۔ امریکہ سے جھوٹے وعدے کیے گئے، امریکہ سے کیے گئے وعدے پورے کرنا ممکن نہیں تھا۔ پاکستان افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہوتا ہے۔ افغانستان میں امن ہو گا تو وسط ایشیا تک رسائی ملے گی۔ افغانستان میں امن ہو گا تو وسط ایشیا تک تجارت ہو گی۔ افغان مسئلے کا فوجی نہیں سیاسی حل ہے۔ پرامن تصفیے کے سوا افغان جنگ کا کوئی حل نہیں۔ میرے موقف کی وجہ سے مجھے طالبان کا حامی سمجھا گیا۔ امریکہ کو آخر کار مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔ امریکہ کو افغانستان میں ناکامی ہوئی تو اس نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت کا استعمال ہے۔ اب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات باوقار ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے تھے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے۔ مودی کے 5 اگست کے اقدامات سے نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ حکومت میں آتے ہی بھارتی وزیر اعظم سے رابطہ کیا لیکن بھونڈے طریقے سے جواب دیا گیا۔ ماضی میں حکمرانوں نے ذاتی مفاد کیلئے اداروں کو تباہ کیا۔ معیشت کی بہتری کیلئے ہماری حکومت کی سمت درست ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا طالبان سے امن معاہدہ پاکستانی معیشت اور خطے میں قیام امن کیلئے ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا بھارت جس ڈگر پر چل رہا ہے وہ تباہ کن ہے۔ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ انڈیا اس وقت فاشسٹ جرمنی کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ وہاں مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت تمام اقلیتوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ امریکہ دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان میں کرپشن‘ منی لانڈرنگ کے باعث مہنگائی اور غربت نے جنم لیا‘ ماضی میں حکمرانوں نے منی لانڈرنگ کر کے ادارے کمزور کئے‘ ہم اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منی لانڈرنگ کیخلاف قانون سازی اور احتساب کا عمل تیز کر دیا ہے۔ حکومتی اقدامات سے روپیہ مستحکم اور ملک درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔ میری حکومت اور خارجہ پالیسی کو پاک فوج سمیت تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ غربت جنوبی ایشیا میں ہے‘ میرے سب سے زیادہ دوست بھارت میں ہیں‘ مجھے پتہ تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کیسے بہتر کئے جا سکتے ہیں۔ کشمیر کی وجہ سے یہ خطہ نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا چاہئے۔ جب سول حکومت پیسے بنانا شروع کرتی ہے تو ملٹری کے ساتھ مسئلہ پیدا ہوتا ہے‘ کیونکہ فوج کے پاس ساری انٹیلی جنس ہوتی ہے اور انہیں سب باتوں کا پتا ہوتا ہے اس لئے حکومتیں فوج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری داخلی اور خارجہ پالیسی کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب ان کی حکومت آئی تو پاکستان دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک تصور کیا جاتا تھا لیکن 'ہم نے امن کا ساتھی بننے کا فیصلہ کیا'، جس کے نتیجے میں پاکستان کو پہلا فائدہ سیاحت کے شعبے میں ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے 2 تنازعات میں حصہ لیا جس میں 1980 کی دہائی میں افغان جہاد جبکہ 11 ستمبر 2001 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی اور ان دونوں کی ہمیں بھاری قیمت چکانا پڑی۔ ہماری حکومت آئی تو ہم نے کچھ اہم فیصلے کیے کہ ہم صرف 'امن کے ساتھ شراکت داری کریں گے' اور ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں، افغانستان میں جنگ بندی کے امکانات موجود ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے پاکستان کو وسطی ایشیا میں اقتصادی راہداری کھولنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم سے ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے صدر نے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ایشیائی بنک نے کہا احساس پروگرام میں تعاون کریں گے۔ عمران خان سے بات چیت مثبت رہی۔ آئی ایم ایف مذاکرات کے بعد تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے یو ٹیوب اور سائٹ ویئر کمپنی SAP سمیت ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل دنیا کے سربراہان سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری اور ملک کی مثبت تصویر کشی کی پیشکش کی ہے۔ عمران خان نے دنیا کی سب سے بڑی سافٹ ویئر انٹرپرائز کمپنیوں میں سے ایک سسٹم اپلیکیشن اینڈ پراڈکٹ (SAP) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کرسچن کلائی سے حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے اقدام میں مدد کی درخواست کی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے یو ٹیوب کی سربراہ سوسین ووجیکن سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعظم عمران خان سے ڈیووس میں اردن کے ہم منصب نے بھی ملاقات کی۔ جس میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم سے امریکی صدر کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے بھی غیر رسمی ملاقات کی۔ پاکستان میں تعلیم وتربیت سے متعلق ایوانکا ٹرمپ کے ممکنہ پروگرام پر بات کی گئی۔ وزیر اعظم سے امریکی سیکرٹری برائے ٹرانسپورٹ نے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعظم سے ٹیلی نار کی چیئرپرسن نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم سے فیس بک کی سی ای او شیرل سینڈ برگ نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں ڈیجیٹل پاکستان کے سلسلہ میں تعاون کیلئے کہا۔ وزیراعظم ایگزیکٹو چیئرمین ورلڈ اکنامک فورم پروفیسر ڈاکٹر کلاز سے بھی ملے، عمران خان نے انہیں گرین پاکستان پروگرام سے آگاہ کیا۔ فیس بک کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو کیلے فورنیا میں فیس بک ہیڈ کوارٹرز کے دورے کی دعوت دی گئی۔ یہ دعوت فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر نے وزیراعظم سے ملاقات میں دی۔ وزیراعظم نے فیس بک کو پاکستانی انکیوبیٹرز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ذمہ دار ڈیجیٹل صحافت کیلئے تھرڈ پارٹی چیک رکھنا چاہئے۔ وزیراعظم سے صدر آئی ایم ایف نے بھی ملاقات کی۔