’’بلیک لسٹ میں 15ہزار سے زائد لوگوں کے نام شامل‘‘
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے دوران ملک بھر سے 15ہزار سے زائد لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔وزارت قانون نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ وزارت داخلہ سے ریفرنس آنے پر اس پر جواب داخل کردیا جائے گا، شرکا ء نے وفاقی وزیر داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب (تک وہ کمیٹی میں پیش نہ ہوں گے معاملات کس طرح حل ہوں گے؟ اگر وہ پیش نہیں ہوتے تو ان کے خلاف سینٹ اجلاس میں ان کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی۔منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے حوالے سے معاملے پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی بیرسٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس بلیک لسٹ نے کہاں سے جنم لیا اور کون اس پر کام کرتا ہے۔ ای سی ایل قانون تو موجود ہے مگر بلیک لسٹ کا قانون کس نے بنایا ، وزارت داخلہ کو پتا ہے کہ آج تک بلیک لسٹ کے حوالے سے جتنا کام ہوا ہے سب غیر قانونی ہے،وزیر مملکت داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے جب تک کمیٹی میں نہیں آئیں گے یہ معاملہ کیسے زیربحث آئے گا۔سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بلیک لسٹ کی شق 1957 کے پاسپورٹ مینویل میں نہیں ہے ۔ جس پرڈی جی پاسپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم خود کسی کا نام بلیک لسٹ میں نہیں ڈالتے، ہم صرف ان لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ڈالتے ہیں جنہوں نے بیرون ملک غیرقانونی کام کیا ہو یا جو غیر قانونی طریقے سے باہر گیا ہو۔ جس پر سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے پوچھا کہ حمزہ شہباز کا ویزہ اور پاسپورٹ ٹھیک تھا مگر نام بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا گیا۔ جس پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا نام احتساب عدالت کی سفارش پر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا۔10 دن میں بلیک لسٹ کو ختم کرنے کی رپورٹ مانگی جائے ۔بیرسٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ بلیک لسٹ کے حوالے سے آج تک جن لوگوں کو روکا گیا وہ غیر قانونی تھا۔