بروقت فیصلوں کیلئے چیف جسٹس کا عزم
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ قتل کے مقدمات نمٹانے میں پہلے پندرہ سے اٹھارہ سال لگتے تھے، اللہ کا بہت شکر ہے اب وقت کم ہوکر چار سے پانچ سال تک آ گیا، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری اپیلیں نمٹا دینگے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے یہ ریمارکس ایک کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔
کہا جاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ ہمارے ہاں کیسز اتنا عرصہ چلتے ہیں کہ سائل دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو مقدمات نسل در نسل چلتے ہیں۔ ’’کفر کا معاشرہ چل سکتا ہے ظلم کا نہیں‘‘ حضرت علیؓ کا یہ قول آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ آج مقدمات کی تعداد 19 لاکھ سے متجاوز ہے جبکہ ججز کی تعداد مقدمات کے تناسب سے کم ہے ا ور پھر ججز کی انتظامی ذمہ داریاں بھی مقدمات میں تاخیر اوراضافے کا باعث بنتی ہیں۔ ماتحت عدلیہ میں کرپشن ، حکم امتناع ، جھوٹے مقدمات بھی وبا کی صورت اختیارکر گئے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس ایسی خرافات کا خود تذکرہ کرتے ہیں۔ وہ مقدمات کے جلد فیصلوں کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ فیصلے محفوظ کرنے کے بجائے عدالت میں فیصلہ سنانے کی شہرت رکھتے ہیں، انہوں نے2014 سے 2018 تک دس ہزار فوجداری مقدمات نمٹا کر ریکارڈ قائم کیا، جبکہ 18 سال کے دوران 50 ہزار سے زائد مقدمات کا بھی فیصلہ کیا۔ مقدمات جلد نمٹانا عدلیہ کی آزمائش تو ہے مگر یہ ناممکن نہیں ، مطلوبہ اصلاحات کیلئے حکومت عدلیہ کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔ امید رکھنی چاہئے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں انصاف کا معاشرہ تشکیل پائے گا۔