مسئلہ کشمیر ، اقوام متحدہ بھارت کو مذاکرات پر آمادہ کرے
مقبوضہ کشمیر میں سانحہ گائوکدل کے شہدا کی 29 ویں برسی کے موقع پر پیر کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ اُدھر بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں مظاہرین سے جھڑپوں میں مزید تین نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ دریں اثناء جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرنانڈا نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان ا ور بھارت میں مذاکرات بہت ضروری ہیں، دوسری طرف ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا ہے کہ پاکستان نے کرتار پور معاہدے کا ڈرافٹ بھارتی ہائی کمشن کے ذریعے بھارت کو بھجوا دیا ہے ۔
مسئلہ کشمیر اور پاک بھارت دیگر تنازعات کا حل مذاکرات ہی ہیں، مگر بھارت راہ فرار اختیار کرتا رہا ہے۔ مسائل کا حل کشت و خون میں نہیں، صدق دل کے ساتھ مذاکرات میں مضمر ہے۔ پالیسیوں ا ور اہداف میں مشرق و مغرب کا فرق رکھنے کے باوجود امریکہ (اور وہ بھی صدر ٹرمپ ایسا اکھڑ) اور شمالی کوریا مذاکرات پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو بھارت اور پاکستان کیوں نہیں۔ کشمیریوں کی سات عشروں پر مشتمل تاریخی جدوجہد اور سوا لاکھ کے قریب جانی قربانیاں کیا یہ ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں کہ وہ حق خود ارادیت سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہونگے۔ وزیراعظم عمران خاں نے اپنی پہلی تقریر میں بھارت سے قریبی تعلقات کی خواہش کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت نے تعلقات کی بہتری کی طرف ایک قدم اٹھایا تو پاکستان دو قدم بڑھے گا۔ کرتار پور راہداری کھولنا بھی پاکستان کی نیک نیتی کا ثبوت ہے۔ بھارت سے قریبی تعلقات رکھنے والے اور بااثر ملکوں کو چاہئے کہ وہ اُسے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر آمادہ کریں، ورنہ خِطے کا امن ہی نہیں، پوری دُنیا کے امن کو خطرہ لاحق رہے گا۔