کوئلہ کان اور ٹریفک حادثہ میں ہلاکتیں
بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کان بیٹھ جانے کے نتیجے میں 6 کانکن جاں بحق ہو گئے، 4 کی نعشیں نکال لی گئیں۔ دریں اثنا حب کے علاقے بیلا کے قریب مسافر کوچ اور ٹرک میں تصادم کے نتیجے میں دونوں گاڑیوں میں آتشزدگی کے باعث 26 افراد جھلس کر جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے، متعدد کی حالت نازک ہے۔
ٹریفک حادثات کو مشیئت ایزدی سمجھ لینا دانشمندی نہیں، حادثات مکمل طور پر تو ختم نہیں ہو سکتے تاہم حفاظتی تدابیر سے ان میں کمی ضرور ہو سکتی ہے۔ حادثات میں عمومی طور پر کسی نہ کسی کی کوتاہی یا بے احتیاطی ہوتی ہے۔ ڈرائیوروں کا غیر تربیت یافتہ ہونا بھی حادثات کا سبب بنتا ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کیلئے ذمہ دار محکمے بھی مطلوبہ معیار سے عموماً صرفِ نظر کر جاتے ہیں۔ ڈرائیور کیلئے تعلیم کی تو کوئی قید نہیںتاہم اسے ٹریفک سائنز کی شناخت اور ڈرائیونگ کے دوران حفاظتی تدابیر اور قوائد سے ضرور واقفیت ہونی چاہئے۔ کانکنی کے دوران حادثات میں ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں۔ ہر دفعہ ایک ہی طرح کے حادثات ہوتے ہیں۔ کانکنی جس جدت کی متقاضی ہے اس طرف توجہ نہیں دی گئی، مکھی پر مکھی ماری جاتی ہے۔ کان مالکان اور متعلقہ محکمے اپنے فرائض بھی ادا کرنے سے قاصر رہے ہیں، ایسے رویوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ انسانی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ تربیت کا یہ حال ہے کہ ریسکیو کیلئے جانیوالے 2 امدادی کارکن بھی اپریشن کے دوران جاں بحق اور 9 گیس سے بے ہوش ہو گئے۔ جدید دورمیں چند ماہ قبل کان میں پھنسے مزدروں کونکالنے کیلئے بکری کا بچہ کان میں داخل کیا گیا۔متعلقہ محکمے اور کان مالکان اگر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو کانکنی پر پابندی عائد کردینی چاہئے۔