خلائی مخلوق
’’خلائی مخلوق‘‘ کی اصطلاح نے اُس وقت زیادہ شہرت پائی جب 2018ء کے انتخابات میں جمود کی قوتوں کو تبدیلی کے علمبرداروں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اُنہوں نے حقائق سے آنکھیں چرائیں اور شکست کی ذمہ داری خلائی مخلوق کے سر تھونپ دی۔ اتہام تراشوں کو غالباً علم نہیں تھا کہ محب وطن شہری اپنی فوج اور اُس کے اداروں سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے اپوزیشن کی اس ہفوات پر سخت ردِعمل کا مظاہرہ کیا۔
پاک فوج خلائی مخلوق تو ہرگز نہیں، البتہ آسمانی مخلوق ضرور ہے، آسمانی مخلوق اس لحاظ سے کہ وہ اسلام کے نام پر قائم مملکت خداداد پاکستان کی محافظ ہے، اُس نے اپنے اس آفاقی کردار کی تاریخ اپنے خون سے لکھی ہے، جس کی اپنے پرائے سب تعریف کرتے ہیں۔ معروف صحافی، کالم نگار اور مصنف شیخ عثمان یوسف قصوری بھی اُن محب وطن شہریوں میں سے ہیں جو فوج کو خلائی مخلوق کا طعنہ برداشت نہ کر سکے۔
زیر نظر کتاب، ’’خلائی مخلوق‘‘ کی سطر سطر اُن کی اس حب الوطنی کی شہادت دے رہی ہے۔ کتاب کو ’’الحقائق پبلی کیشنز، 7 ۔ غزنی سٹریٹ اُردو بازار لاہور نے شائع کیا ہے۔ قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ (تبصرہ: حفیظ قریشی)