کمزور جج کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑتا ہے‘ آمر کو کوئی نہیں پوچھتا‘ این آر او چور کرتے ہیں: شاہد خاقان
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے ملکی تاریخ کا خطرناک وزیراعظم ہوں جو کچھ بھی کہہ اور کر سکتا ہے، ماضی کی طرح کرپٹ ترین شخص کو نگران وزیراعظم نہیں لگایا جائے گا، سابقہ نگران وزیراعظم کے دور میں اتنی رشوت تھی کہ ان کے دو سیکرٹریز بھی استعفیٰ دے کر چلے گئے، پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں۔ قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے میں صرف چار ماہ باقی رہ گئے، نواز شریف کی قیادت ہی میں انتخابات 2018ء لڑیں گے۔ شہباز شریف یا میری تصویر لگانے سے کوئی ووٹ نہیں دے گا، نوازشریف کی تصویر ہی چلے گی۔ تمام سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے۔ ختم نبوت پر حلف کو اقرار میں تبدیل ہونے کے بارے میں راجہ ظفر الحق کی رپورٹ مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی جاری کی جائے گی۔ این آر او کا سہارا چور لیتے ہیں، ہم نے کوئی ڈاکہ نہیں مارا۔ مسلم لیگ (ن) نے حکومتی نظام بڑے صاف اور شفاف انداز میں چلایا ہے اس لئے ہمیں کسی این آر او کی کوئی ضرورت نہیں۔ گالیاں دینے والوں کے ساتھ کیا سیاسی مکالمہ کیا جائے؟ ان سے بات آئندہ الیکشن کے موقع پر ہی ہوگی۔ ہر ادارہ اپنی حدود کار میں رہ کر کام کرے تو بہتر ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے جو کردار ادا کیا ہے وہ پوری دنیا کی فوج اکٹھی ہو کر بھی افغانستان میں ادا نہیں کرسکی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کی ایگزیکٹو کمیٹی سے ملاقات کے دوران کیا۔ نواز شریف ہمیں کہہ دیں تو ہم قومی اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں یا پھر عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے، اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں ہے۔ سازشوں پر یقین نہیں رکھتا، میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی۔ سینٹ الیکشن بھی ہو جائیں گے۔ آمرانہ دور میں ملک کو جنگ میں دھکیلنے والے دبئی اور لندن بیٹھے ہیں سیاستدانوں کو نیب اور عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیہ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ برصغیر میں ایسٹ انڈیا کمپنی لانے سے پہلے انہوں نے فوج اور جہازوں سے پہلے اسے فتح کیا جبکہ چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے حالات مختلف ہیں۔ چین کی دوستی کی قدر کرتے ہیں۔ سی پیک کی سرمایہ کاری ملک کے فائدے میں ہے۔ فاٹا اصلاحات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر عجلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ فیض آباد دھرنا‘ حکومتی فیصلہ اور طے پانے والے معاہدے سے ختم ہوا۔ قبل ازیں ایک ملاقات میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکہ سے پاکستان کو کبھی عسکری خطرہ رہا ہے نہ ہے، مشرف سے جس نے این آر او کیا آج وہ مسلم لیگ (ق)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں بیٹھے ہیں، ججز نامزدگیوں کے لیے عوامی سماعت ہونی چاہیے ، اگر ہم کمزور ججز لگائیں گے تو اس کے نتائج تو بھگتنے پڑیں گے، چھٹا بجٹ بھی یہی حکومت بنا کر جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ججز تقرریوں پر بھی عوامی بحث ہونی چاہیے، ججز کی ٹیکس ادائیگیوں کا بھی قوم کو علم ہونا چاہیے۔ ملک میں ان تقرریوں کے موجودہ طریقہ کار پر تحفظات ہیں، سب کو اپنے اپنے گھروں کی فکر کرنی چاہیے، اپنا اپنا گھر ٹھیک رکھنا چاہیے اور آئینی حدود میںرہ کر کام کرنا چاہیے۔ تقرریوں سے پہلے ججز کے چہروں سے عوام کو آگاہ ہونا چاہیے۔ پوری دنیا میں یہی طریقہ کار ہے کیونکہ ججز زندگی و موت، اربوں روپے اور ملکی معاملات کے فیصلے کرتے ہیں۔ اگر ہم کمزور ججز لگائیں گے تو اس کے نتائج تو بھگتنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں لعنتیے کو سمجھ آ جائیگی۔ حکومتی کارکردگی کے اصل منصف عوام ہیں۔ جمہوریت اور آمریت میں یہی فرق ہوتا ہے، سیاستدان سب کو جواب دہ ہوتا ہے۔ آج پرویز مشرف کے دبئی، لندن پتہ نہیں کہاں کہاں فلیٹس ہیں، سیاستدان کبھی نا اہل کبھی جلا وطن بھی ہوتے ہیں۔ انہیں سسلیئن مافیا اور پتہ نہیں کیا کیا کہا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آمروں سے تو کوئی پوچھنے والا نہیں، تاہم سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو کبھی ہائی جیکر اور کبھی سسلین مافیا کہا جاتا ہے، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہا ہے، عوام اسے قبول کرتے ہیں جو فطرت کے مطابق ہو۔ پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں یادگار جمہوریت کا دورہ کیا اور ملک میں جمہوریت کے استحکام اور آئین کے تحت حاصل بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قربانیاں دینے والے گمنام ہیروز کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری، سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق اور قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، ایوان بالا میں موجود جماعتوں کے پارلیمانی راہنما اور سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شاہد خاقان ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کیلئے آج ڈیووس جائیں گے۔