آئین کے بعد ’’پیغام پاکستان‘‘ بیانئے کی تشکیل علماء کی سب سے بڑی کامیابی ہے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)وطن عزیز پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے ناسور کا مسلسل شکار تھا۔اس سلسلے میں حکومتی سطح پر ایک قومی آواز بلند کرنے کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔جس کا ادراک رکھتے ہوئے پاکستان کے جید علمائ،شیوخ الحدیث،اسکالرز سمیت تمام دینیجماعتوں کی اعلی قیادت نے’’پیغام پاکستان‘‘ بیانئے کی تشکیل میں اپنا بنیادی اور تاریخی کردار ادا کیا ہے،جو کہ قابل تحسین ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ 1973 ء کے آئین کی تشکیل کے بعد ’’پیغام پاکستان‘‘ بیانئے کی تشکیل علماء کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔جس کا سہرا موجودہ دینی جماعتوں کی قیادت کے سر جاتا ہے۔اب ضرورت اس امر کی ہے اس تاریخی فتوی کو پیغام پاکستان کی صورت پاکستان کے گلی کوچوں تک عام کیا جائے اور خصوصا ان قوتوں تک پہنچایا جائے جو خود ساختہ تعبیرات کی بنا پر اسلام اور پاکستان مخالف غیر شرعی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انکا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے علماء کی طرف سے متفقہ طور پر دیئے گئے فتویٰ پر تنقید کی بجائے اپنے ملک کے جید علماء کرام کو جمع کر کے’’پیغام پاکستان‘‘کے طرز عمل کو اپنانے کی کوشش کریں یہ ان کے اور ملت افغان کے حق میں بہتر ہے۔ ان کے سامنے پاکستان کا اقدام ایک مثال کی صورت واضح ہے جہاں اسلام اورملک و ملت کو سامنے رکھ کر کٹھن وقت میں مسلسل جدوجہد کر کے ایک چھت تلے ملکی دینی و سیاسی قیادت نے جمع ہوکر عالم دنیا سمیت دہشت گردوں کی سرپرست قوتوں کو مظبوط و جامع پیغام دیا ہے۔