ایفی ڈرین کیس: اے این ایف نے عدالت سے ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی: وکیل
راولپنڈی (نیوز رپورٹر) انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج راجہ پرویز اختر کے روبرو سابق رکن قومی اسمبلی و چیئرمین میٹرو بس سروس حنیف عباسی سمیت 8 ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں ملزمان کے وکیل نے دلائل کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ پیر کو سماعت کے موقع پر ملزمان کے وکیل نے دلائل کے دوران موقف اختیار کیا کہ اے این ایف نے عدالت سے ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی صاف نظر آ رہا ہے کہ سارے معاملے میں صرف1 شخص کو بک کیا گیاتفتیشی افسر نے اچانک دورہ کر کے ادویات کو تحویل میں لیاقبضہ میں لی گئی ادویات کے نمونوں کو منشیات ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی نمونہ جات کا کوئی تجزیہ بھی نہیں کروایا گیااے این ایف نے کیس میں کسی بھی حوالے سے تفتیش نہیں کی جو گواہ تھے انہیں بعد میں ملزمان بنا دیا گیااور فقط ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اتحاد فارما کو ریلوے کے ذریعے ادویات کی ترسیل کی گئی اے این ایف نے اس کی تصدیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی.نہ ہی کراچی سے تصدیق کی جبکہ سیمپلنگ بھی نہیں ہوئی اے این ایف سرے سے انکاری ہے کہ سپلائی نہیں ہوئی جبکہ ہمارے پاس سپلائی کے حوالے سے آن لائن ریکارڈ موجود ہے الیکٹرانک ٹرانزیکشن قانون موجود ہے جس کے تحت رقوم آتی رہیںہمارا500 کلو گرام کا کوٹہ منظورتھاجس سے 1 کروڑ 65لاکھ 86 ہزار گولیاں تیار ہوئیں16ہزار586 جار بنتے ہیںتفتیشی افسر نے دوران گواہی تسلیم کیا کہ مختلف بیجز کے ذریعے ان گولیوں کے جار سپلائی ہوئے اے این ایف نے عدالتی حکم پر 5100 جار جو واپس ہوئے تھے ان کی تصدیق کی نہ ہی ریکوری میمو بنایا گیاہمارے گواہوں پر دبا¶ ڈال کر انہیں ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ایفی ڈرین نارکوٹکس ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتااگر ایفی ڈرین ریکارڈ کے مطابق استعمال ہو گئی تو اے این ایف کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ وقت ختم ہونے پرعدالت نے سماعت آج 23 جنوری (بروز منگل) تک ملتوی کر دی۔
ایفی ڈرین کیس