نقیب کیس: رائو انوار پھرتحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے‘ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست
کراچی(کرائم رپورٹر+این این آئی) کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے جاں بحق ہونے کے بعد معطل کئے جانے والے ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے تحقیقات میں تعاون کرنے سے ا نکارکردیا۔ طلبی کے باوجود رائو انوار اور ان کی ٹیم میں شامل کوئی بھی پولیس اہلکار پیر کو بھی ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ تلاش میں معطل ایس ایس پی رائو انوار کے گھر جانے والی پولیس پارٹی کو بھی ناکامی کا سامناکرنا پڑا۔ البتہ گھر پر تعینات دو پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ رائو انوار اور ان کی پولیس پارٹی پر 16 جنوری کو نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کا الزام ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں رائو انوار کی جانب سے پیش کردہ پولیس مقابلے کی کہانی جھوٹی ثابت ہوئی ہے جبکہ نقیب اللہ محسود کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد بھی نہیں ملے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق معطل ایس ایس پی رائو انوار اور جعلی پولیس مقابلے میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف نقیب اللہ محسود کے خاندان کی جانب سے جو مقدمہ درج کیا جائے گا اس میں قتل کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے نقیب اللہ کیس مکمل میرٹ پر چلے گا‘ کوئی دبائو قبول کیا ہے نہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک رائو انوار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ‘ انہیں طلبی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ رائو انوار نے تعاون نہیں کیا تو پھر قانونی کارروائی پوری کی جائے گی۔ دوسری طرف رائو انوار کا کہنا ہے کہ انہیں تحقیقاتی کمیٹی سے انصاف کی امید نہیں ہے، وہ آئی جی کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں لیکن تحقیقاتی کمیٹی کے کسی رکن کے سامنے پیش نہیں ہوںگے۔این این آئی/صباح نیوز کے مطابق رائو انوار نے کہا میں بھاگنے والا نہیں مقدمات کا سامنا کروں گا۔ رائوانوار کیلئے ایئرپورٹ پروٹوکول ڈیوٹی پر تعینات 7 اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیاگیا۔ جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر وی آئی پی ڈیوٹی کرنے والے ان اہلکاروں کے ایئر پورٹ پاسز منسوخ کر کے نئے اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔سب انسپکٹر سرفراز، منیر، غفار، مظہر، شہزاد، ٹکا خان اور ملک امیر کو طلب کیا جائے گا۔ حساس ادارے ساتوں اہلکاروں کے کوائف مرتب کر کے تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کریں گے۔ یہ اہلکار ایئر پورٹ پر پروٹوکول ڈیوٹی کی آڑ میں غیر قانونی طریقے سے یومیہ لاکھوں روپے کماتے تھے اور انہیں رائو انوار کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔ نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کراچی پہنچ گئے ہیں۔ اہل خانہ نے سہراب گوٹھ میں ہونے والے جرگے میں شرکت کی۔ پنڈال میں موجود شرکاء نے رائو انوار کے خلاف نعرے لگائے۔ والد نقیب اللہ نے کہا میرا بیٹا پاکستان سے بہت محبت کرتا تھا۔ قوم میرے بیٹے کی شہادت پر غمزدہ ہے۔ انقلاب اسی طرح سے آتے ہیں، قوم نے میرے بیٹے کیلئے آواز اٹھائی، شکر گزار ہوں، رائو انوار نے کہا نقیب اللہ کا کوئی نہیں، نقیب اللہ کا خاندان اور پورا قبیلہ ہے، میرا بیٹا امن پسند تھا اور غصہ نہ کرنے کی نصیحت کرتا تھا۔ جرگے نے اعلان کیا انصاف نہ ملا تو ہر آئینی راستہ اختیار کریں گے۔ این این آئی کے مطابق سابق ایس ایس پی رائوانوار کے گرد گھیرا تنگ کر تے ہوئے ان کے جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے،جس میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو فریق بنایا گیا ہے۔مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہے رائو انوار اب تک 250 افراد کو قتل کرچکا ہے اور کسی ایک پولیس مقابلے کی آزادانہ تحقیقات نہیں کرائی گئیں۔رائو انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا، وہ طویل عرصے سے ملیر میں ہی تعینات رہے اور جعلی پولیس مقابلوں کے باوجودان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔جعلی مقابلوں کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کابورڈتشکیل دیا جائے۔رائو انوار کے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیںاور یہ بھی تحقیقات کرائی جائے کہ انہوں نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں۔