”آر ایس ایس“ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کیلئے درخواست‘ امریکی عدالت نے کیری سے جواب طلب کر لیا
نیویارک+اسلام آباد ( آن لائن+ این این آئی+ نمائندہ خصوصی +سپیشل رپورٹ) امریکی عدالت میں سکھوں کے سماجی رہنما کی جانب سے بھارت کی راشتریہ سوم سیوک سنگھ‘(آر ایس ایس) کو دہشت گرد تنظیم قرار دےنے کے لئے درخواست دائر کر دی گئی ۔آر ایس ایس ایک ہندو انتہاء پسند تنظیم ہے اور حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کا مسلح ونگ ہے۔ وفاقی عدالت نے امریکی وزیرِخارجہ جان کیری کو سمن جاری کرتے ہوئے 60 دن میں”سکھ برائے امن“ نامی قانونی ادارے کی درخواست کا جواب دینے کو کہا ہے۔آر ایس ایس کے خلاف دائر کی گئی 26 صفحات پرمشتمل درخواست میں آرایس ایس کو نائجیریا سے تعلق رکھنے والءدہشت گرد تنظیم ’بوکوحرام‘سے تشبیہہ دی گئی ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذکورہ تنظیم بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی نظریاتی سرپرست ہے اورکئی پرتشدد واقعات میں ملوث ہے اور حکمران جماعت کی جانب سے اسے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ آر ایس ایس بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو زبردستی ہندو مذہبی اپنانے پر مجبور کر رہی ہے۔ سماجی رہنما نے الزام لگایا ہے آرایس ایس بھارت کو ہندو بھارت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے جس کا ایک مذہب اورایک ثقافتی شناخت ہواوراس کے لئے وہ ہرحد سے گزرنے کے لئے تیارہے۔واضح رہے کہ یہ درخواست ایسے موقع پردائرکیا گیا ہے امریکی صدرباراک اوباما 26 جنوری کو بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پرمہمانِ خصوصی ہوں گے۔سکھ برائے امن ایک غیرمنافع بخش تنظیم ہے جسے امریکہ میں بسنے والے پانچ لاکھ سکھوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کو بذریعہ درخواست گذشتہ ماہ بھی آگاہ کیا۔ تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔ دوسری جانب سکھ فار جسٹس کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ کی جانب سے آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دیئے جانے کے بعد عدالت سے رجوع کیا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آر ایس ایس نے جبراً مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ آر ایس ایس نے بابری مسجد کوشہید کرنے میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ آر ایس ایس نے مشرقی پنجاب میں سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل کو تباہ کرانے کے لئے بھارتی فوج کو ترغیب دی تھی۔ آر ایس ایس نے عیسائی عورتوں کی عصمت دری کی اور گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا۔
درخواست دائر