نارنگ منڈی کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں؟
صوبہ پنجاب کا ضلع شیخوپورہ کا قصبہ نارنگ منڈی تاریخی پس منظر میں نہایت اہمیت کا حامل ضلع ہے جو زرعی ، صنعتی اہمیت کا حامل ہے ۔ ضلع شیخوپورہ کی تحصیل مریدکے جو کہ پہلے تحصیل فیروز والا تھی اس کا معروف قصبہ نارنگ منڈی کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ یہ علاقہ سپر باسمتی چاول کوالٹی کے اعتبار سے دنیا میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ نارنگ کی شرقی سرحد بھارت کے ساتھ ملتی ہے اور شمال میں ضلع نارووال ، ضلع گوجرانوالہ او ر جنوب میں ضلع لاہور کے ساتھ ملتی ہیں ۔ بی آر بی ، ایم آر لنک اور دریائے راوی کے وسط میں نارنگ اور ملحقہ دیہات ہر قسم کی فصلوں ، سبزیوں ، پھلوں کی پیداوار سے لبریز ہیں اور پاکستان اربوں روپے چاول ، سبزیوں ، پھلوں سے زرمبادلہ کی صورت میں حاصل کرتاہے یہاں کے لوگ محنتی ، جفاکش اور ملک کی آزادی و خودمختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے اپنے تن من دھن تک قربان کر دینے کے جذبے سے سرشار رہتے ہیں۔
اب نارنگ او ر ملحقہ دیہاتوں میں عوامی مسائل کی طرف آتے ہیں جو کہ حکومت کی توجہ اور حل کے لیے منتظر ہیں۔
تعلیمی مسائل :۔
نارنگ سمیت سینکڑوں دیہاتوں ، مشمولہ جات کے طلبا و طالبات تعلیم حاصل کرنے کے لیے پہلے نارنگ آتے ہیں اور پھر بذریعہ ٹرین اور بائی روڈاعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور جاتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ خواتین کے لیے ڈگری کالج کی بلڈنگ دوسال قبل تعمیر ہو گئی تھی لیکن ابھی تک کلاسز کا آغاز نہیں ہو سکا جس سے طالبات طویل سفر طے کر کے لاہور جاتی ہیں ۔ اسی طرح ووکیشنل سکول کی خواتین کے لیے سابقہ حکومت میں منظور ی ہو گئی تھی وہ قائم نہیں ہو سکا۔ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول رفیق آباد اور گورنمنٹ بوائز ہائی سکول نارنگ شہر میں نئے بلاکس کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے ۔ حکومت گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین میں نئی کلاسزکا اجرا اور ووکیشنل سکول کے قیام فی الفور کرے ۔ تمام طلبا و طالبات کے سکولوں میں واٹر کولر کی تنصیبات اور چار دیواری بھی مکمل کی جائے۔
ناقص سیوریج سسٹم :۔
نارنگ میں سیوریج سسٹم کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مین گز ر گاہیں ، گلیاں ، گندے پانی سے بھری رہتی ہیں۔ سوہل مائنر کینال جو کہ مہتہ سوجا سے نکلتی ہے وہ نارنگ شہر کے وسط سے گزرتی ہے اس کی صورتحال یہ ہے کہ سوریج سسٹم نہ ہونے سے لوگوں نے گندہ پانی اس نہر میں ڈال دیاہے جس سے یہ نہر کم اور جوہڑ زیادہ لگتی ہے ۔ تمام تر خوبصورتی ہی ختم ہو گئی ہے ۔ بارشوں میں پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں بارش کا پانی سڑکوں ، گلیوں اور بازاروں میں کھڑا رہتاہے جس کے نکلنے کا کوئی انتظام ہی نہیںہے ۔ اسی طرح پینے کے پانی کے جو پائپ بچھائے گئے ہیں وہ نالیوں کے ساتھ ساتھ گزر رہے ہیں اور گندا پانی ان پائپوں کے اوپر سے گزرتاہے جس سے لازم بات ہے کہ یہ گندہ پانی پینے کے صاف پانی میں شامل ہو رہاہے جس سے نارنگ میں ہیپاٹائٹس پھیل رہاہے ۔ کوڑے کے ڈھیر جگہ جگہ ہیں سالڈویسٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ نارنگ ریلوے اسٹیشن کے ارگرد خالی جگہ جہاں پارک ہونا چاہیے تھا فلٹھ ڈپو بناہواہے ۔
صحت عامہ کی سہولتوں کی کمی
نارنگ منڈی میں 1980 ء میں جو بنیادی ہیلتھ یونٹ قائم کیا گیاتھا اس کے بعد سے آج تک تیس سال کا عرصہ گزرگیاہے اس کی نئی بلڈنگ ، نئے ڈیپارٹمنٹس کی کوئی تعمیر نہیں کی گئی ہے ۔ صحت عامہ کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ایکسرے ، الٹراسائونڈ، ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ اور بیماری کی تشخیص کے لیے کوئی موثر انتظام نہیں ۔ مردو خواتین ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل سٹاف کی شدید کمی ہے ۔ انتہائی نگہداشت کے لیے کوئی ایمر جنسی وارڈ نہیں ۔ تمام کے تمام مریضوں کو لاہور ہی لے جایا جاتاہے ۔ لہٰذا نارنگ میں بڑے ہسپتال کی تمام تر سہولتوں کے ساتھ تعمیر ناگزیر ہے ۔ اسی طرح مہتہ سوجا ،بریار جنڈیالہ کلیساں، لدھیکے گائوں کے بنیادی مراکز صحت میں کاغذات میں ڈاکٹرز کی تعیناتی تو موجود ہے عملاً کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا۔ ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ البتہ نارنگ اور ملحقہ علاقوں میںعطائی ڈاکٹروں کی ڈرگ انسپکٹروں کی پشت پناہی سے خوب بھر مار ہے جس سے سینکڑوں لوگ موت کی آغوش میں جاچکے ہیں حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران خاموش ہیں۔
ویٹرنری ہسپتال کی ابتر صورتحال :۔
محکمہ لائیو سٹاک ڈیری ڈویلپمنٹ کو اس ہسپتال کی حالت زار کے بارے کافی دفعہ عوام کہہ چکے ہیں لیکن محکمہ اور حکومت اس ہسپتال کی بہتری انفراسٹرکچر کے لیے فنڈز نہیں دے رہی جس سے کسان پرائیوٹ طور پر اپنے جانوروں کا علاج معالجہ مہنگے داموں کرانے پر مجبور ہیں۔
نادرا سنٹر کے لیے موثر عمارت کا نہ ہونا :۔
نارنگ میںسیاسی سماجی عوام کی اجتماعی کوششوں سے نادرا رجسٹریشن سنٹر کا قیام تو عمل میں لایا گیا ہے لیکن اس کے لیے کوئی مستقل جگہ نہیں ہے۔ نارنگ ٹائون کمیٹی کے دفتر میں عارضی طور پر ایک کمرہ مختص کیاہے جس سے مرد و خواتین اکٹھے موجود ہوتے ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ نئی بلڈنگ بنائی جائے اور مردو وخواتین الگ الگ طو رپر اپنے شناختی کارڈز کے لیے پراسس مکمل کرائیںاور دوسرا یہ کہ ب فارم کی سہولت نہ ہے جس کے لیے لوگوں کو مریدکے شیخوپورہ جانا پڑتاہے جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔لہذا نے فارم کی سہولت کا سسٹم نافذ کیا جائے۔
امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے اقدامات :۔
نارنگ میں ایک ہی تھانہ ہے اور علاقہ کا حدود اربع بہت وسیع ہے ۔ ایک پولیس چوکی مہتہ سوجا ، دوسری گندووال میں ہے ۔ کالاخطائی روڈ پر پولیس چوکی اور اسی طرح کرنو گائوں جو کہ میں نارووال روڈ پر واقع ہے پولیس چوکی بننی چاہیے ۔ اسی طرح سرقہ بالجبر گاڑیوں کو چھیننے اور مسافروں کو لوٹنے کی وارداتیں زیادہ ہیں نارنگ سے نارووال تک اور نارنگ سے کالاخطائی روڈ براستہ لاہور تک سڑک زیر تعمیر ہے ۔ چٹا پل نارنگ کے مقام پر پولیس پٹرولنگ پوسٹ قائم کی جائے خصوصاً مہتہ سوجا جو بالکل جنگل سنسان مقام ہے ۔ مغرب کے بعد لاہور سے آنے والی ٹرینوں سے اترنے والے مسافروں کو لوٹنے کی وارداتیں ہوتی ہیں ۔ پٹرولنگ پولیس کے نظام سے عوام کے جان و مال اور عزت کو تحفظ حاصل ہوسکتاہے۔
گندم ذخیرہ کرنے کے گوداموں کی کمی :
نارنگ میں محکمہ فوڈ کے گند م ذخیرہ کرنے کے گودام ہیں یہ شہر کے وسط میں ہیں اب زراعت اور زیر رقبہ پر گندم کی کاشت زیادہ ہو چکی ہے اور گندم کو ذخیرہ کرنے کے لیے یہ گودام کم پڑ گئے ہیں لہٰذہ نئے گودام تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ گودام اب محکمہ فوڈ پنجاب کو شہر سے باہر غلہ منڈی کے قریب تعمیر کرنا چاہیے۔
حکومت کا نصب العین عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ ہی ہے ۔ موجودہ جمہوری حکومت میں اہل نارنگ اور ملحقہ علاقوں کے عوام وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں وہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نارنگ شہر کے عوام کے سماجی ، تعلیمی ، امن و امان ، صحت جیسے اہم شعبے کے لیے خطیر رقم کے فنڈز کی منظوری اور نارنگ کو ترقی یافتہ علاقہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔
خواتین و مرد ڈگری کالجز میں سٹاف میں کمی۔
نارنگ منڈی مرد وخواتین کے ڈگری کالجز توموجود ہیں لیکن مطلوبہ تعداد میں ٹیچر ز ،نان ٹیچرز سٹاف کی کمی پوری کی جائے۔
ٹیکنیکل کالج کی ضرورت۔
قومی ترقی کے لیے فنی تعلیم کا حصول ناگزیر ہے لہذا صوبائی حکومت مردوخواتین کے لیے الھ الھ ٹیکنکل کالج ،ووکشنل کالج تعمیر کرئے۔
عطائیوں کے خلاف اقدامات کی ضرورت
نارنگ منڈی عطائیوں کی جنت ہے ہر گلی محلے حتی کے ہر دیہات میں عطائی ڈاکٹرز اور نیم حکیموں کا راج ہے ۔ہر سال سینکڑوں افراد ان عطائیوں کی بدولت زندگی ہار جاتے ہیں ۔میڈیا پر اس حوالے سے رپورٹس بھی شائع ہوتی ہیں۔لیکن حکومت ،حکومتی ادارے محکمہ صحت ٹس سے مس نہیں ہوئے۔میڈیکل سٹورز پر بھی عطائیت جاری ہے ڈرگ انسپکٹر غفلت کا مظاہر کرتے ہیں ۔عوام پوچھتے ہیں کہ مٹ جائے کی جب مخلوق تب انصاف کروگے۔
روڈ کی تعمیر ۔
آہدیاں سے رانا ٹائون لاہور اور ،مہتہ سوجاسے بدوملہی جانے والی سڑکیں سفر کرنے کے قابل نہیں رہیں آئے روز کئی جان لیو احادثات ہوچکے ہیں لہذا مہتہ سوجا روڈ ،آہدیاںروڈ کی تعمیر ومرمت مکمل کی جائے۔
ریسکیو 1122کا قیام۔
نارنگ منڈی موڑپر مرید کے نارووال روڈ پر ریسکو 1122قیام انتہائی ناگزیر ہے۔انتہائی ناگیانی صورت حال میں مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے یہ قومی سروس گراں قدر کام سرانجام دے رہی ہے۔