مارچ میں 20 ملین ویکسین آئے گی‘ خواہشمند کو مفت لگے گی
اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مارچ میں کرونا ویکسین کی 20ملین مزید خوراکیں پاکستان پہنچ جائیں گی جو جو لوگ ویکسین لگوانا چاہیں گے ان کے لئے مفت دستیاب ہوگی۔ سائنو فام ویکسین فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو لگائی جا رہی ہے۔ اب تک 60سے 70ہزار ہیلتھ ورکرز کو یہ ویکسین لگ چکی ہے۔ دوسری ترجیح 60سے 65سال کے عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگانا ہے۔ منورہ بی بی بلوچ اور شیخ روحیل اصغر کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور سندھ کے ضلع تھرپارکر میں صحت سہولت کارڈ کی سہولت وفاقی حکومت دے رہی ہے۔ پروگرام میں اب تک10.11 ملین خاندانوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ 2019میں ٹوٹل 147پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے خیبرپختونخوا میں 93 سندھ سے 30 بلوچستان اور پنجاب سے بارہ بارہ کیسز شامل ہیں۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں کرونا وائرس کے والے سے کوئی ویکسین تیار نہیں کی جا رہی۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں بلٹ ٹرین کا کوئی معاملہ زیرغور نہیں ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے ریلوے کا خسارہ 1.2 ٹریلین تھا۔ انشااللہ پی ٹی آئی کی حکومت ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنائے گی۔ ایم ڈی کیٹ امتحانات میں ڈیڑھ لاکھ بچوں نے امتحانات دیئے تھے۔ پاسنگ مارکس کے لئے 60فیصد شرح مقرر تھی مگر لوگوں کا مطالبہ تھا کہ 33فیصد پاسنگ مارکس رکھے جائیں۔ پنشن کے 7871زیر التواکیسز تھے اور چھ ارب کے پنشن کے بقایا جات تھے ہم گریڈ ایک سے گریڈ پانچ تک کے 2002لوگوں کو ایک ارب 44کروڑ گریڈ 5 سے 10تک 2024لوگوں کو پنشن ادا کر چکے ہیں۔ 2000کے قریب باقی لوگوں کو بھی پنشن ادا کردیں گے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ ہم نے نوکریوں میں بندر بانٹ نہیں کی۔ ہم نے 4252 افراد کو ملازمتیں دی ہیں۔ شیخ فیاض الدین کے پارلیمانی سیکرٹری امیر سلطان نے کہا کہ ہم نے رواں سال کپاس کے لئے چھ ارب کی سبسڈی رکھی ہوئی ہے جس میں سے 300 ملین ریلیز ہو چکے ہیں جیسے جیسے صوبوں سے ڈیمانڈز آئیں گی اسی طرح رقوم جاری ہوں گی۔ جمال الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری مذہبی امور آفتاب جہانگیر نے کہا کہ ایک وقت میں اذان اور نماز ادا نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ مسلکی مسئلہ ہے تاہم مساجد کی بے حرمتی قابل مذمت فعل ہے۔ مساجد کا احترام لازم ہے۔