چین پرنسل کشی کا امریکی الزام انتہا پسند شخص کے جھوٹے دعووں پر مبنی تھا:میڈیا رپورٹ
واشنگٹن (شِنہوا)ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے چین پر نسل کشی کا الزام اعدادوشمار کے غلط استعمال اور دائیں بازو کے مذہبی انتہا پسند شخص کے جھوٹے دعووں پر مبنی تھا۔آزاد نیوز ویب سائٹ گرے زون کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے نسل کشی کے نام نہاد الزمات جرمنی کے انتہائی دائیں بازوکے نظریات رکھنے والے ادریان زینز کی جون2020 کی تحقیق سے اخذ کئے گئے تھے۔تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زینز کی تحقیق کے ایک محتاط جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ نسل کشی کے اس دعوی میں صریح غلط اعدادوشمار ،دھوکے پر مبنی دعوے، نامکمل ثبوتوں کے حامل ذرائع کامواد اور گمراہ کن پروپیگنڈاکا بیانیہ ایک دوسریسے متضاد ہیں۔اس تحقیق میں کہاگیا ہے کہ زینز نے نسل کشی کے ثبوت کے لئے سنکیانگ میں صحت عامہ کی خدمات میں توسیع کوبھی بدنام کیا۔مثال کے طور پراس تحقیق میں سنکیانگ کے دیہی علاقوں کے ویغور رہائشیوں کی مفت طبی سہولت کے کلینک پر طبی مشاورت حاصل کرتے ہوئے ایک تصویر کو آبادی میں اضافے کو روکنے کی کوششوں پر عملدرآمد کی ایک کوشش کے طور پر پیش کیاگیا۔رپورٹ کے مطابق زینز نے اپنے جھوٹے نتائج اخذ کرنے کے لئے اعدادوشمار اور کہانیوں کو گھڑا، رپورٹ میں چین کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانے کے مقصد کے لئے زینز کی مشکوک تحقیق کو مطلق حقیقت کے طور پر قبول کرنے پر اے پی ، بی بی سی اور سی این این جیسے مغرب کے اہم ذرائع ابلاغ کے اداروں پربھی تنقید کی گئی ہے۔