پینشنرز کی حق تلفی کیوں
حال ہی میں حکومت نے سرکاری ملازمین کے پر زوراحتجاج کے بعد 25فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کا اعلان کیا لیکن پینشنر حضرات کو نہ صرف نظر انداز کر دیا گیا بلکہ مذاکرات کے دوران ان کے مسائل کو کسی بھی ایجنڈے مین زیر بحث لانے کی تکلیف گوارہ نہیں کی حالانکہ گزشتہ ادوار میں ہر حکومت پنشنرز کو بلا تفریق ملازمین کے برابر ریلیف دیتی رہی ہے ۔انصاف کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والی حکومت سے پنشنرز کے بارے میں یہ رویہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔دنیا کے ہر ملک میں سینئرسٹیزن کی دیکھ بھال اور فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ علاج ،ٹرانسپوٹ، کونسلنگ، ایکسرسایز وغیرہ کے لیے فری سروسس دستیاب ہوتی ہیں جبکہ ہمارے ریٹایرڈ پرسن کو چلا ہوا کارتوس سمجھا جاتا ہے۔ پنشنرز ہمارے معاشرے کا وہ طبقہ ہے جو جوانی سے بڑھاپے تک اپنی زندگی ملک و قوم کے لیے وقف کیے رکھتا ہے۔میرے ایک دوست سویڈن کے پاکستانی نثراد شہری ہیں۔ 45 سال سے وہاں مقیم ہیں۔ وہ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں، ہر ماہ سرکاری ہاسپٹل کی ٹیم ان کو گھر پر چیک کرنے آتی ہے ۔ ان کی رہائش مکان کی بالائی منزل پر ہے۔ڈاکٹرز نے ان کو لفٹ استعمال کرنے کی ہدایت دی جبکہ وہ اس کے لیے راضی نہ تھے۔ ان کا خیال تھا کہ سیڑیاںاستعمال کرنے سے ان کی ورزش ہو جاتی ہے، تاہم میڈیکل ٹیم نے ان کی دلیل کو رد کر دیا اور اگلے ہی دن محکمے والے سرکاری خرچے پران کے گھر میں لفٹ لگا گئے۔دوسری مثال برطانیہ میںرہائش پذیر ہمارے ایک عزیز کی ہے۔ موصوف ایکشپنگ کمپنی سے ریٹائر ہونے کے بعد پاکستان شفٹ ہو گئے۔حکومت برطانیہ ان کو با قاعدگی سے پنشن بھجتی رہی ( جو کہ ماہانہ ایک لاکھ سے زائد ہے) ۔کچھ عرصہ پہلے انکو حکومت برطانیہ سے خط موصول ہوا کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے آپ کو گزر اوقات میں مشکل پیش آرہی ہو گی لہذا آپ اپنا کلیم بھجیں تاکہ پنشن میں اضافہ کیا جا سکے ۔ جواب میں لکھا کہ میرا اچھی طرح گزارہ ہو رہا ہے پنشن بڑھانے کی ضرورت نہیں۔ ( یاد رہے 50 سال برطانیہ میں گز ار نے کے بعد ان صاحب کی سوچ بھی خالص برطانوی ہو چکی ہے جس میں غلط بیانی کو جرم سمجھا جا تا ہے۔ ). حکومت نے انکو دوبارہ لکھا کہ وہ جواب سے مطمئن نہیں ہیں وضاحت کریں۔ یہ ہوتی ہے فلاحی ریاست نہ کہ وہ جس کی محترم وزیر اعظم عمران خان خواب دکھاتے ہیں یہ پہلی حکومت ہے جو پنشن سکیم کو سرے سے ہی ختم کرنے کے در پے ہے۔پنشنرز کی تقریبا ً 80 فی صد سے زائد تعداد LOWER گریڈسے تعلق رکھتی ہے جو مہنگائی کی وجہ شدیدمسائل کا شکار ہیں۔ ریٹارمنٹ کے بعد اپنی معاشی و سماجی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کے لیے ان کا واحد سہارا پنشن ہی ہے۔ ان سے یہ حق نہ چھینا جائے۔ میری وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے گزارش ہے کہ حاضر سروس ملازمین کی طرح پنشنرز کے لیے بھی فوری طور پر 25 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کے فوری حکامات جاری کیے جائیں۔
(ملک عبدالخالق03335401808)