امریکی ماہر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ کی صورت میں دنیا کی90فیصد آبادی ختم ہو جائے گی ،پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورت میں پوری دنیا دو ہفتوں میں جوہری دھو ئیں کی لپیٹ میں آ جائے گی اور 90فیصد آبادی بھوک سے ختم ہو جائے گی اور تہذیب ختم ہو جائے گی،پاکستان اور بھارت دو پڑوسی ملک اور نیوکلیئر طاقت ہیں لیکن دونوں ممالک کے آپس میں تعلقات کشیدہ رہنے کی وجہ سے اکثر ہم جوہری جنگ کی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو چھوٹی سی نیوکلیئر طاقتیں جن کے پاس ہیرو شیما پر گرائے گئے بم کے برابر چند سو جوہری ہتھیار ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورت میں دوسرے ممالک کو بھی اس کے غیر ارادی نتائج بھگنا پڑیں گے۔ دوسری جانب بھارتی خفیہ ایجنسی(را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ د لت نے بھارتی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی تفریح نہیں اس لیے پاکستان کے خلاف جنگ کے آپشن کے بجائے سفارتکاری کا راستہ چنا جائے۔اے ایس دولت نے کہا کہ حکومت نے اعلان کیا کہ فوج کو کلی اختیار دے دیا ہے لیکن یاد رہے کہ اس دور میں جنگ نہایت بھیانک ہوچکی ہیں، مجھے یقین ہے کہ جنگ کے علاوہ بھی آپشنز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھی جنگ کے بادل چھا گئے تھے اور شاید صورتحال زیادہ سنگین تھی لیکن اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے جنگ کا راستہ نہیں چنا چنانچہ نریندر مودی کو بھی اپنے آپشنز پر غور کرنے کی اور اعلیٰ حکام کو جنگ کے نتائج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جنگ کوئی تفریح نہیں۔انہوں نے کہا کہ 1971 کے بعد سے کوئی حقیقی جنگ نہیں لڑی گئی اور کارگل ایک محدود آپریشن تھا جو پہاڑی علاقوں میں ہوا اور خوش قسمتی سے زیادہ شہری متاثر نہیں ہوئے لیکن اگر لاہور پر بم گرایا گیا یا امرتسر پر بمباری کی گئی یا پھر مظفرآباد پر بم حملہ کیا گیا تو کیا ہم اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہیں؟ کیوں کہ آج کل کے ہتھیار تبدیل ہوچکے ہیں یہ 1971 والے نہیں۔اے ایس دولت جوکہ سابق بھارتی وزیراعظم واجپائی کے مشیر بھی رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے اس سے کہیں زیادہ بری صورتحال کا سامنا کیا تھا جس میں کارگل آپریشن، پارلیمنٹ پر حملہ اور بھارتی ہوائی جہاز کو اغوا کر کے قندھار لے جانا شامل ہے لیکن انہوں نے تمام معاملات کو تحمل سے سنبھالا۔را کے سابق سربراہ نے کانگریس رکن اسمبلی نوجوت سدھو کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سدھو جنرل باجوہ سے اسی طرح ملے جس طرح پنجابی ایک دوسرے سے ملتے ہیں، اور یہاں تو دونوں صرف پنجابی بھی نہیں بلکہ ہمارے ایک جٹ سکھ کی دوسرے ملک کے جٹ سے ملاقات تھی۔اے ایس دلت نے کہا کہ جب آپ بات چیت کا راستہ چھوڑ دیتے ہیں تو مطلب آپ اپنی راہیں مسدود کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہم دوبارہ تشدد کی طرف جارہے ہیں، دنیا میں شاید ہی کوئی دراندازی کا معاملہ طاقت اور ہتھیاروں کے استعمال سے حل ہوا ہو۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024