عدالتوں کی تالہ بندی اور لاہور بار کاایکشن
ماتحت عدلیہ کے عدالتی اہلکاروں نے وکلا کے مبینہ ناروا سلوک کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے عدالتوں کی تالہ بندی کر دی، لاہور بار کی قیادت کی جانب سے بدسلوکی کرنے والے وکیل کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی یقین دہانی کے بعد عدالتی اہلکاروں نے کام شروع کر دیا۔
کینٹ کچہری میں وکیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے بدسلوکی کی جس پرماتحت عملے نے کام چھوڑ ہڑتال کر دی تھی۔ لاہور بار نے مجسٹریٹ کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے وکیل کیخلاف کارروائی شروع کر دی جو مناسب اور بروقت اقدام ہے ۔ وکلا معاشرے کا پڑھا لکھا طبقہ ہے۔ کچھ وکلا سماعت کے دوران آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ پولیس اور سائلین پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کچھ سر پھرے وکیل تو ججوں کے خلاف دشنام اور تشدد پر بھی اتر آتے ہیں، کورٹ کو تالے لگانے، ججوں کو کمرے میں بندکرنے کے توہین آمیز واقعات بھی سامنے آ چکے ہیں۔ ایسے واقعات کو وکلا گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ چند کالی بھیڑیں پورے طبقے کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔ بنچ اور بار ایک گاڑی دو پہیے ہیں جو اپنی اپنی جگہ کام کریں تو گاڑی چلتی رہتی ہے۔ یہ گاڑی چلتی رہنی چاہئے۔ وکلا تنظیموں کو کالی بھیڑوں کو اپنی صفوں سے نکالنے میں کسی مصلحت کو خاطر میں نہیں لانا چاہئے ۔