لیں جناب دہشت گرد اور تخریب کار کل بھوشن یادیو کے مقدر کا فیصلہ تو سیاہ رو دانشورنے کردیا۔ اسے کہتے ہیں سادگی اور پرکاری کہ موصوف نے بڑی آسانی سے بھارت کا ’حق نمک ‘ادا کردیا۔
دہشتگرد کل بھوشن یادیو کو ہندوستان کا بیٹا قرار دینے والی بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج دعویٰ کرتی ہے کل بھوشن کو ایران سے اغوا کیا گیا تھااوروہ بے قصور ہے اور یہ کہ سارا ڈرامہ بھارت کو بدنام کرنے کیلئے رچایاگیاہے‘ انہورںنے پارلیمان کو یقین دلایاکہ ہندوستانی حکومت نہ صرف سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑنے کیلئے کل بھوشن کو بہترین وکلا مہیا کریگی بلکہ انھیں بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیگی‘
قارئین کرام ذراغورکریں کہ یادیو کی ماں سشما سوراج کیا کہہ رہی ہے کہ کل بھوشن یادیو کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا یہ وہ بات ہے جو مایہ ناز جرمن سفارت کار ڈاکٹر گنٹرملائک کو پاکستان میں بلوا کر کہلوائی گئی۔ سشماسوراج اسی خبر کاتذکرہ کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں پاکستان میں شائع ہونیوالی طوطا کہانی کو دہرا رہی تھیں۔ سشماسوراج نے پاکستان کودھمکی دی کہ اگر کل بھوشن کی سزا پر عمل کیا گیا تو یہ اقدام دو طرفہ تعلقات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا‘پھانسی کی سزاکے سنگین نتائج ہونگے‘ان کا کہناتھاکہ میں پاکستانی حکومت کو خبردار کرتی ہوں کہ وہ اس معاملے پر آگے بڑھنے سے قبل اسکے دوطرفہ تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر غور کر لے‘‘بھارتی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ کل بھوشن یادیو ایران میں اپنا کاروبار کرتا تھا اور اسے اغوائ کرکے پاکستان لایا گیا۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں اعلان کیا کہ بھارت کل بھوشن یادیو کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریگا‘راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ کل بھوشن یادیوکے پاس ایرانی ویزا موجود تھا وہ جاسوس کیسے ہوسکتا ہے‘ڈھٹائی کی انتہا یہ ہے کہ جنونی راج ناتھ سنگھ یہ بھول جاتا ہے کہ ایران میں بھارتی پاسپورٹ پر کل بھوشن یادیو نہیں، حسین مبارک پٹیل موجود تھا جس کا اب دنیا میں کوئی وجود نہیں جبکہ کل بھوشن یادیو کا پاکستانی بھائی یہ انکشاف کرتا ہے کہ اسکے پاس دو پاسپورٹ موجود تھے سچا کون ،جھوٹا کون اس کا فیصلہ وقت کریگا۔
16 مئی 2017 کو تکون اِلم :ایران، پاکستان اور سعودی عرب کے عنوان سے انہی صفحات پر عرض کیا تھا کہ ‘‘ سرکاری دستاویزات کے مطابق کلبھوشن یادیو کا کوئی وجود نہیں ہے جبکہ پاکستان میں گرفتاری کے بعد فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والا حسین مبارک پٹیل کا ہم شکل اور ہم زاد کلبھوشن یادیو ہے جس نے اپنی دوہری شخصیت اور جرائم کا اعتراف کیا ہے
‘‘ہمیں ایران سے بالکل درست گلہ ہے کہ چاہ بہار کو پاکستان اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے خلاف سازشوں کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے اس سے متعلقہ تمام دستاویزی ثبوت مہیا کر دیئے ہیں کہ کس طرح بھارتی ’’را‘‘ کے کارندے ایرانی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کررہے ہیں
عزیر بلوچ اور کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور انکشاف کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔
خبریں تخلیق کرنے کی سازش بے نقاب،کے حوالے سے 12 جولائی , 2017 کو یاد دلایا تھاکراچی میں ہونیوالے لیکچر کی خبر میں شہر کا نام تبدیل کر کے اسلام آباد کر دیا گیا تھا۔ قارئین کو گمراہ کرنے کی سوچی سمجھی سازش کی گئی کہ جیسے یہ لیکچر کراچی نہیں اسلام آباد میں ہوا ہے جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افئیرز کی کوئی شاخ تک اسلام آباد میں موجود نہیں ہے۔
پاکستان میں یہ خبر شائع کر کے بھارت کو ثبوت فراہم کیا گیا ہے کہ پاکستانی اخبارات بھی کل بھوشن یادیو کے ایران سے اغو ائ اور پاکستان کو فروخت کی ’مصدقہ‘ خبریں شائع کر رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر بھارت اس خبر کو دلیل کے طور پر پاکستان کیخلاف استعمال کر سکے جو کہ وہ اب کر رہا ہے۔یہ کالم نگار’’ انکے ‘‘خصوصی خبروں کی اشاعت کے طریقہ واردات سے بخوبی آگاہ ہے۔لیکن عالمی عدالت انصاف کو ہم نے حکومت پاکستان یقین دہانی کرادی ہے حتمی فیصلے تک کل بھوشن یادیو کو پھانسی نہیں دی جائے گی لیکن کلبھوشن کو بچانے کیلئے اس غیر اہم اور پرانی خبر کو دوسرے دن نمایاں طور پر کیوں شائع کیا گیا؟ اس کے پس پردہ محرکات کیا ہیں اور کیا تھے؟ شہر کا نام تبدیل کر کے قارئین کو دھوکہ کیوں دیا گیا؟ اصل متن سے توجہ ہٹانے کیلئے طوطا کہانیاں کس نے لکھوائیں، بھارتی موقف کی تائید میں ایک ثبوت پاکستانی سرزمین سے سوچے سمجھے منصوبے اور سازش کے تحت کیوں فراہم کیا گیا جس میں بڑی بڑی عالمی طاقتیں شامل ہیں جنکے مقامی مددگار اور خیرخواہ اب بے نقاب ہو رہے ہیں۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فارن افئیرز جنوبی ایشیا کی مایہ ناز دانش گاہوں میں شامل ہے جس کی موجودہ سربراہ ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری کابینہ ڈویژن ڈاکٹر معصومہ حسن ہیں۔ یہ انسٹی ٹیوٹ چوٹی کے دو سو سے زیادہ اداروں میں 16 ویں نمبر پر ہے۔ جہاں سینئر سفارتکار اور سفیر حضرات لیکچر دیتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر گنٹر ملائک کو بھی اسی سلسلے میں مدعو کیا گیا تھا۔
اب راز کھل رہے ہیں یہ جناب کپتان خان ‘ جناب وزیراعظم عمران کیلئے ایفائے عہد کا وقت ہے کوئی حقانی ہو’ چڑی مار ہو ہو یا تاش کے پتے لگانے والا ان سب کو پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024