پی اے سی ذیلی کمیٹی میں پٹرولیم ڈویژن ملازمین کی تربیت کے 1.3 ارب کے غلط استعمال کا انکشاف
اسلام آباد (آ ئی این پی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ملازمین کی تربیت کیلئے مختص 1.3ارب روپے کے غلط استعمال کا انکشاف کیا گیا ہے، کمیٹی نے آڈٹ حکام کو پیٹرولیم ڈویژن کے زیر بحث فنڈز کا خصوصی آ ڈٹ کرنے کی ہدایات جاری کر دیں، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 2009کی پیٹرولیم پالیسی کے مطابق پہلی کمرشل دریافت کے بعد سے ادارہ ملازمین کی تربیت پر مخصوص رقم خرچ کرنے کا پابند ہے، پیٹرولیم پالیسی 2012کے مطابق دریافت اور پیداوار کی ذمہ دار کمپنیاں دو مرحلوں میں 75ہزار ڈالرز اور 3لاکھ ڈالرز کی رقم ملازمین کی تربیت پر خرچ کرنے کی پابند ہیں، گائیڈ لائنز کے مطابق تربیت کیلئے مختص50فیصد فنڈز آپریٹرز کی جانب سے اور 50فیصد فنڈز وزارت پیٹرولیم کی جانب سے استعمال کئے جاتے ہیں،آڈٹ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ وزارت توانائی کے حکام پیٹرولیم پالیسی 2012کے مطابق کمپنیوں سے تربیت کیلئے مختص مذکورہ رقم وصول کرنے میں ناکام رہی ہے، تربیت پر خرچ ہونے والی رقم سے جو فوائد حاصل کئے جانا تھے وہ بھی ادھورے رہے، تربیت کیلئے مختص رقم مختلف مقدمات کے سلسلہ میں وکلاء کو ادا کر دی گئی جسے ریکور کروایا جانا لازمی ہے، اس پر نوید قمر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کے حکام نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے، رقم جہاں استعمال ہونا تھی وہاں نہیں ہوئی، آج اس ملک میں یہی رونا ہے۔