پاکستانی صورتحال پر کچھ کہنا داخلی معاملات میں مد اخلت سمجھا جائیگا: امریکی سفیر
اسلام آباد (جاوید صدیق) امریکہ کے قومی دن اور پریذیڈنٹس ڈے کے سلسلے میں گزشتہ شام امریکی سفارت خانہ کی تقریب میں امریکی سفیر نے اپنے خطاب کا آغاز دلچسپ انداز میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی صورتحال کے بارے میں اخبارات اور میڈیا کی سرخیوں کے حوالے سے کچھ کہا جائے تو پھر اس تبصرہ کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت سمجھا جائے گا اور امریکہ کے بارے میں میڈیا کی سرخیوں پر اظہار خیال کیا جائے تو بھی بات نہیں بنے گی اس لئے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان معاشی اور عوامی تعلقات سے بات کا آغاز کروں گا۔ پاکستان میں امریکہ کے قومی دن کی تقریب روایتی طورپر 4 جولائی کو منعقد ہوتی تھی یہ تقریب امریکی سفارت خانے کی پرانی عمارت کے سبزہ زار پر کئی دہائیوں میں ہوتی رہی ہے۔ 4 جولائی کو گرمی اور حبس اپنے زوروں پر ہوتا ہے اس گرمی میں مغربی ملکوں کے سفارت کار عموماً رخصت پر اپنے اپنے ملکوں کو چلے جاتے ہیں اس لئے اب امریکہ کا یوم آزادی 22 فروری کو منعقد کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز امریکی سفارت خانہ کی نئی اور وسیع عمارت میں یوم آزادی اور پریذیڈنٹس ڈے کی تقریب میں خلاف معمول سیاستدانوں کی تعداد کم تھی جو چند سیاسی چہرے گزشتہ روز کی تقریب میں تھے ان میں وزیر داخلہ احسن اقبال تو مہمان خصوصی تھے۔ پیپلز پارٹی کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک‘ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ‘ پی پی پی کی سابق خاتون رکن اسمبلی پلوشہ خان‘ وزارت خارجہ کے بعض سابق آفیسر‘ این جی اوز سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور تعلیم کے شعبہ کے لوگ بھی موجود تھے۔ اس تقریب میں کل کے سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کے مضمرات پر بات چیت ہوتی رہی۔ سینئر سیاستدان آفتاب شیرپاؤ کا خیال تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نواز شریف کو فائدہ ہو گا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات فواد چودھری نے تحریک انصاف کا موقف دیتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ ن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گی۔ ایک اور سیاسی شخصیت نے جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ’’انکشاف‘‘ کیا کہ نواز شریف کے لئے مصائب اور بھی بڑھیں گے۔ اس شخصیت کا کہنا تھا کہ اب احتساب کا رخ دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف بھی مڑنے والا ہے۔ پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ ق‘ اے این پی اور دوسری جماعتوں کے لیڈر بھی احتساب کی سان پر کسے جائیں گے۔ مذکورہ شخصیت کے مطابق ابھی تک چونکہ نواز شریف اور ان کے خاندان کا احتساب ہو رہا ہے اس لئے وہ اسے یکطرفہ احتساب کہہ کر سیاسی فائدہ لے رہے ہیں لیکن جب دوسرے سیاستدان بھی احتساب کے شکنجے میں آئیں گے تو منظر بدل جائے گا۔ ایک اور اہم شخصیت نے دعویٰ کیا کہ انتخابات وقت پر منعقد ہوتے نظر نہیں آتے شاید انتخابات 2 سال کے لئے ملتوی ہو جائیں اور اس عرصہ میں احتساب کی رفتار تیز ہو جائے۔ یہ گفتگو سن کر راقم کو پرانا زمانہ یاد آ گیا جب فوجی حکومتیں ’’پہلے احتساب اور پھر انتخاب‘‘ کا نعرہ لگا کر کئی برس تک اقتدار پر قابض رہیں لیکن احتساب نہ ہو سکا اب مستقبل ہی بتائے گا کہ کیا ہو گا۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کو اب سیکورٹی کی بنیاد پر تعلقات رکھنے کی بجائے اپنے تعلقات کو وسیع بنیادوں پر استوار کرنا چاہئے۔ امریکہ کے قومی دن کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اب امریکہ کو پاکستان کیلئے جیٹ فائٹرز‘ ایف 107 طیاروں اور ایف 16 طیاروں کی فراہمی کی بجائے پاکستان کو تعلیم اور تربیت اور معیشت کے لیے تعلقات پر توجہ دینی چاہئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اپنے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا جہاں ان کی اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس خطے میں امن کے لئے پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان میں امن اور استحکام امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مقصد ہے اگر افغانستان میں امن نہ ہوا تو اس کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کو ہو گا۔ امریکہ نے پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے اپنا حصہ ڈالا ہے‘ امریکہ نے پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں منگلا ڈیم‘ ست پارہ ڈیم کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دونوں ملکوں کی 70 سالہ پارٹنر شپ ہے۔