جیل روڈ کی بلاجواز بندش عوامی حقوق کی پامال پر حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ
ایک اخباری اطلاع کے مطابق کراچی سینٹرل جیل سے ہائی پروفائل قیدیوں کی منتقلی کے باوجود رات کے اوقات میں جیل روڈ کے اطراف جیل حکام کا راج قائم ہو جاتا ہے اور اطراف کی تمام مرکزی شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ان سڑکوں سے گزرنے والی لاکھوں گاڑیاں اور اطراف کی ایک کروڑ سے زائد کی آبادی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور جمہوری ملک ہے جہاں شہریوں کو آزادی حاصل ہے لیکن جیل روڈ کے اطراف سڑکوں کی بندش سے شہریوں کے حقوق پامال کئے جا رہے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں۔ جیل روڈ کے اطراف سڑکوں کی بندش کا معاملہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر جیل خانہ جات کے علم میں ہے لیکن وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس سے کم از کم صوبہ سندھ میں حکومت نہ ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جیل حکام کو سڑکیںبند کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہے لیکن جیل سیکورٹی کے نام پر انہوں نے ایک کروڑ کی آبادی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ایسا پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ملک میں ہی ہو سکتا ہے جہاں جمہوریت کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں‘ شہریوں کے حقوق کی پامالی قدم قدم پر ہو رہی ہے۔ ایک جیلر نے میٹرو پولیٹن سٹی کو یرغمال بنا رکھا اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔