بنی گالہ گھر کی تعمیر کیلئے منظوری نہیں لی گئی‘ ایڈیشنل اٹارنی جنرل: عمران کی درخواست کی تصدیق کروائی جائے‘ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ این این آئی)سپریم کورٹ نے راول ڈیم کے اردگرد اراضی لیز پر دینے کی مکمل تفصیلات اور بڑھتی آبادی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوعمران خان کی بنی گالہ رہائشگاہ کے سائٹ پلان کی منظوری کیلئے دی گئی درخواست کی تصدیق کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے گھر کی تعمیر کے سائٹ پلان کی 1999 سے آج تک منظوری نہیں لی گئی۔ عدالتی استفسار پر ممبر سی ڈی اے نے بتایا کہ راول ڈیم کے اردگرد آبادی کا فضلہ اور سیوریج کا پانی بد قسمتی سے یہ راول ڈیم میں جاتا ہے ۔ راول ڈیم کا پانی پنجاب حکومت ٹریٹ کر کے راولپنڈی کو فراہم کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت بڑھتی آبادی روکنے کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہے ٗ متعلقہ حکام رپورٹ دیں ۔وسائل کم آبادی بڑھ رہی ہے، بچوں کوصاف پانی اور ہوا تک نہیں مل رہی۔ ہمیں مسائل کا حل سوچنا ہوگا ٗ بدقسمتی تو بہت چھوٹا لفظ ہے ٗ کیا پنجاب حکومت نے ٹریٹ کیے گئے پانی کا ٹیسٹ کروایا ہے ؟ اگر ٹریٹمنٹ درست نہیں تو یہ پانی صحت کیلئے مضر ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا راول ڈیم کے اردگرد آبادی کو ریگولرائز کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا گیا ؟ بتایا جائے راول ڈیم کے اردگرد اراضی کی لیز کتنے عرصے کیلئے اورکتنی قیمت پر دی گئی ۔ طارق فضل صاحب! کب سے آپ کی حکومت ہے ؟ غیر قانونی آبادیوں کو ریگولر کرنے راول ڈیم میں گندا پانی جانے سے روکنے کیلئے کیا کیا ؟ بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے گھر کی تعمیر کے سائیڈ پلان کیلئے یوسی 12 کو درخواست دی تھی۔ درخواست پر کہا گیا یوسی 12 کو نقشہ منظوری کا اختیار نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست کی تصدیق کروا لیتے ہیں، اس پر بابراعوان نے کہا کہ ہوسکتا ہے ان کی مخالفت میں حکومت درخواست کی تصدیق نہ کرنے دے۔ چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقات کیلئے اپنی جے آئی ٹی بنا لیں گے ۔ میرے خیال سے عمران خان حفظ ماتقدم 20 لاکھ روپے سی ڈی اے کے پاس جمع کروا دیں ، سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی کو عمران خان کے بنی گالہ گھر کے سائٹ پلان کی منظوری کیلئے دی گئی درخواست کی سی ڈی اے سے ایک ہفتے میں تصدیق کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیا۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔