دہشتگردی کیخلاف جنگ میں محدود وسائل کے باوجود کامیابیاں حاصل ہوئیں: وزیر داخلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ محدود وسائل کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل ہوئیں، 2013ء میں ہم جہاں کھڑے تھے پاکستان کو دنیا کا خطر ناک ترین ملک قرار دیا جارہا تھا، 2018ء میں آج کوئی ایسا نہیں کہہ سکتا، پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا جا رہا ہے، پولیس کا نہ صرف امن و امان بلکہ ملکی ترقی میں ایک کلیدی کردار ہے جہاں امن و استحکام نہیں ہو گا وہاں ترقی ممکن نہیں ہوسکتی، پولیس نظام میں اصلاحات ایک بتدریج عمل ہے، جس کے لئے وفاقی پولیس کو تمام دیگر صوبوں کے لئے مثالی بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام وفاقی دارالحکومت اور صوبوں کے پولیس نظام میں فرق کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ ایس ڈی پی آئی نے جس موضوع کاانتخاب کیا ہے وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پولیس کا نظام ترقی کے عمل کو وژن فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی اور ایسے عوامل جہاں لوگوں کو بد امنی پر اکسایا جارہا تھا جیسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جس کے لئے افواج پاکستان، سول آرمڈ فورسز اور پولیس کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ پولیس نے ہمیشہ امن و امان کے قیام اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے صف اول کا کردار ادا کیا۔ پولیس وہ ادارہ ہے جو معاشرے میں سرایت کر سکتا ہے اس لئے معاشرے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کے لئے پولیس نظام کو بہتر اور ماڈل خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے جس پر وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ کم وسائل کے باوجود ہمارے جوانوں کی قربانیاں اور ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری لانا قابل تحسن عمل ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہماری مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کا کردار دنیا کے کسی بھی ملک کے لئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1997ء سے 1999ء کے عرصہ میں گڈ گورننس کے ذریعے اصلاحات نافذ کرنے کے لئے بہت ساراکام کیا ۔ گڈ گورننس کمیٹی نے 80 فیصد اتفاق رائے سے اصلاحات اور سفارشات مرتب کیں جبکہ 20 فیصد کام کے لئے اصلاحات ضروری تھیں لیکن بد قسمتی سے جمہوری عمل برقرار نہ رہا اور اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں استحکام ہو تو اصلاحات ممکن ہیں۔ ہچکولے کھاتے نظام میں اصلاحات نہیں ہو سکتیں۔ اصلاحات کے لئے غیر معمولی فیصلے کرنے ہوتے ہیں لیکن یہاں فیصلوں کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے جس پر راتوں رات عملدرآمد نہیں کرا یاجاسکتا بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں انداز بدلنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں استحکام کو مستقبل کے لئے ناگزیر حقیقت کے طور پر تسلیم کرنا ہو گا۔ سیمینار سے سابق وزیر داخلہ جنرل (ر) معین الدین حیدر، حمیرا ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عارف چوہدری اور ڈاکٹر صفدر سہیل نے بھی خطاب کیا۔ ڈپلومیٹک انکلیورائیڈنگ کلب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ پاکستان میں امن اورسلامتی کا افغانستان میں امن اورسلامتی سے براہ راست تعلق ہے اسلئے بین لاقوامی برادری کواس حقیقت کاادراک کرناچاہئیے کہ افغانستان میں عدم استحکام سے کس کوفائدہ پہنچ رہاہے۔افتتاحی تقریب میں انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آبادڈاکٹرسلطان اعظم تیموری، جنوبی کوریا، سعودی عرب،فلسطین، آذربائیجان اوردیگرممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں اوربزنس کمیونٹی کے اراکین نے شرکت کی۔وزیرداخلہ نے کہاکہ مغربی سرحد پرصورتحال کی وجہ سے پاکستان نے وہاں 2لاکھ سیکورٹی فورسزکی تعیناتی کی جس کیلئے اضافی وسائل کی فراہمی کی ضرورت ہے۔وزیرداخلہ نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کیلئے بین الاقوامی برادری سے اپنا کرداراداکرنے کی ضرورت پرزوردیا اورکہاکہ افغان پناہ گزینوں کی وجہ سے ملک کیلئے مسائل پیداہورہے ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، اگربین الاقوامی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو کم ازکم انہیں بین الاقوامی چیلینجوں سے نمٹنے میں پاکستان کی راہ میں روڑے اٹکانے سے گریزکرناچاہئیے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں ایسے اقدامات اور واقعات ہو رہے ہیں جس سے وہ تمام ترقی جو گذشتہ چار سال میں کی گئی ہے اس میں خلل پڑنے کے بھی اندیشے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ پاکستان کو ترقی دینے کے لئے تیز رفتاری سے کام کریں اور اس تیز رفتاری کو برقرار رکھنے کے لئے ملک میں سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل بے حد ضروری ہے، ملک کو کسی خلفشار اور انتشار سے بچا کر رکھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا ملک کا دفاع ضروری ہے، روات روڈ پر میٹرو بس سروس کا منصوبہ شروع کیا جائے گا اور آئندہ مالی سال میں اس منصوبہ پر کام کا آغاز کیا جائے گا، اسلام آباد میں ماس ٹرانسپورٹ کا نظام بنانے اور ایئرکنڈیشنڈ بس سروس شروع کرنے کے لئے بھی ہدایات دی ہیں جبکہ اسلام آباد کے لئے ایک بڑا ہسپتال بنانے کی بھی منظوری دی ہے۔ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے اسلام آباد کی ماڈل جیل کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے لئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج پانی کی کمی کا ہے۔ یہ چیلنج اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اسلام آباد کے شہریوں میں پانی کے استعمال کے بارے میں شعور پیدا کریں اور پانی کے ضیاع کو زیادہ سے زیادہ روکیں۔ اس سلسلہ میں چیف کمشنر سے کہوں گا کہ سی ڈی اے کے ساتھ مل کر وہ پانی کی بچت کے لئے اور پانی کے بے جا استعمال کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات کریں تاکہ آنے والے موسم گرما میں لوگوں کو پانی کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سی سی آئی کی جانب سے دریائے سندھ سے پانی لانے کی اجازت ملنے کے بعد منصوبہ بنا کر جلد از جلد اس پر عملدرآمد کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جائے گی کہ سی پیک منصوبہ میں اس منصوبہ کو شامل کر کے وسائل حاصل کئے جائیں تاکہ اس منصوبہ میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔