سپریم کورٹ کا انتخابی اصلاحات ایکٹ کو کالعدم قرار دینا درست ہے، صفدر تارڑ
اسلام آباد(انٹرویو:محمد صلاح الدین خان )سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری صفدر حسین تارڑ نے کہا ہے کہ جسے عدالت آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت صادق اور امین نہ ہونے پر نااہل قرار دے وہ کسی سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا ، ایسے شخص کو تاحیات نااہل قرار دیا جانا چاہیئے سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ کو کالعدم قرار دینا درست ہے ،انتخابی اصلاحات ایکٹ2017 ء آئین سے متصادم تھا ، فرد واحد کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی قانون سازی ،آئین کے مطابق نہیں ہو سکتی ،اور نہ ہی اس کی توثیق کی جاسکتی ہے ،سپریم کورٹ بار سمیت تمام بار ایسوسی ایشنز عدالتی فیصلوں کی مکمل حمایت کرتی ہیں ،کسی کوعدلیہ سے تصادم کی اجازت نہیں دیں گے ،سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دینے کا فیصلہ درست اور قانون کے مطابق ہے ،جب انتظامیہ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں غفلت کا مظاہرہ کرے اور کرپشن و بے قاعدگیوں کی مرتکب ہو تو عدالت کو ایکشن لینے کا مکمل اختیار ہے ،چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارکے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق لیے گئے تمام نوٹسز قابل تحسین ہیں ، جمعرات کو نوائے وقت کو دئیے گئے انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ کی منظوری میں پارلیمنٹ نے بہت تیزی دکھائی اور ایک نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار کی ،پارلیمنٹ نے غیرآئینی کام کیا جسے سیاسی جماعتوں اور اپرلیمنٹیرینز نے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت نے اس ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا جو بالکل درست فیصلہ ہے ،نواز شریف آج کہتے ہیں کہ یہ شق بھٹو نے شامل کی جسے آمر نے ختم کردیا تو نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہے ،انہوں نے آرٹیکلز 62,63کو ختم کیوں نہیں کیا ،کیوں کہ ان کے اپنے مفادات وابستہ تھے ،جب ان کے خلاف فیصلے آئے تو اب انہیں یہ آرٹیکلز ہی غلط نظر آنے لگے۔