معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی سینٹ کے پلیٹ فارم کو اپنے مفاد میں استعمال نہ کریں۔نیب قوانین پر اپوزیشن مسودے کا ہرحرف این آراو سے بھرا ہوا ہے،ریلیف دینے سے انکار پر پی ڈی ایم کو بنایا گیا.اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی پیدائش کیسے ہوئی اس پر بات کرنا چاہوں گا، فیٹف کی جانب سے مالیاتی نظام میں شفافیت کے اہداف دیئے گئے، اہداف کے حصول کیلئے قانون سازی کی ضرورت تھی جس کیلئے اپوزیشن سے تعاون مانگا، فیٹف چاہتا تھا کہ نظام میں شفافیت اور احتساب ہو جب کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ ان کی ماضی کی لوٹ مار اور غیر قانوی اقدامات پر معافی مل جائے، اپوزیشن کہتی ہے کہ فیٹف پر ترامیم منظور کریں تو ووٹ دیں گے، اپوزیشن کا نیب قوانین میں 34 ترامیم کے لیے مسودہ معافی مانگنے کی کوشش ہی تھی، ان کی ترامیم پر دستخط کر دیتے تو شہبازشریف اور آصف زرداری کے کیس ختم ہو جاتے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے فیٹف کو متنازع بنایا اور بے بنیاد باتیں کیں، نیب قوانین پر اپوزیشن مسودے کا ہرحرف این آراو سے بھرا ہوا ہے، جن اپوزیشن افراد نے ترامیم لکھیں وہ تمام نیب کے ملزمان ہیں، ان سب کے 1985 سے پہلے کے اثاثے دیکھ لیں، یہ کہتے ہیں 1999 سے اثاثے دیکھے جائیں، یہ این آراو نہیں تو کیا ہے، یہ کہتے ہیں ایک ارب سے کم کا کیس ہو تو نیب نہ پکڑے، یہ غیرقانونی پیسے اور اثاثوں پر معافی چاہتے ہیں، یہ چاہتے تھے کہ نااہلی کی سزا دس سال سے کم کرکے پانچ سال کر دی جائے، انہوں نے بارگیننگ کی بہت کوشش کی لیکن حکومت نے انکار کر دیا، جس کے بعد ہم پر پی ڈی ایم نازل ہوئی، یہ پوری طرح ایکسپوز ہو چکے کہ یہ چاہتے کیا ہیں، ان کا ایجنڈا صرف این آراو ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ اداروں کو دھمکانا رکن پارلیمنٹ کے شایان شان نہیں، حکومت اس کی اجازت نہیں دے گی اور بھرپور جواب دے گی۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے نیب پر الزامات کے حوالے سے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کوعہدہ قانون سازی کیلئے ملا، یہ عہدہ ذمہ دارانہ ہے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو دھمکیاں نہیں دینی چاہیے، سلیم مانڈوی والا عہدے کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال نہیں کرسکتے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے پاس عہدہ امانت ہے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے والے لوگ آگے آ جاتے ہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ذاتی مفادات کی خاطر اداروں کو دھمکا رہے ہیں، ایسا نہیں کرنے دیں گے، ارکان پارلیمنٹ ان کیخلاف کھڑے ہوں گے.شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نواز شریف معاہدے کے تحت برطانیہ گئے،نواز شریف کو لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے، نواز شریف وزٹ ویزے پر گئے ہوئے ہیں۔برطانیہ نواز شریف کے کیس کا جائزہ لے رہا ہے، نواز شریف کو بے دخل کیا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024