سرکاری سکول کی عمارت کھنڈرات میں تبدیل
گورنمنٹ ہائی سکول چک117/DBبنگلہ ٹیل والا میں سہولتوں کا فقدان چند کمروں پر مشتمل پرانی بلڈنگ اورمحکمہ تعلیم ڈسٹرکٹ بہاولپور کی عدم توجہ کی وجہ سے کھنڈرات میں تبدیل ۔ طلبہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ تفصیل کے مطابق نصف صدی سے زائد عرصہ قبل قائم ہونے والے گورنمنٹ ہائی سکول چک 117/DBبنگلہ ٹیل والا میں تقریباََ 1964ء میں چند کمروں پر مشتمل معمولی بلڈنگ تعمیر ہوئی ۔جن میں دس کلاس رومز اور ایک کمرہ لیبارٹری کے لئے بنایا گیا تھا۔ مذکورہ بلڈنگ1980ء سے قبل ہی طلبہ کی تعداد کے مطابق ناکافی چلی آ رہی ہے ۔ جس میں صرف ہائی حصہ کے طلباء بیٹھ سکتے ہیں۔ مڈل اور پرائمری حصہ کے بچے عرصہ تقریباََ 40سالوں سے کھلے آسمان تلے سردی کا موسم ہو یا پھر گرمی کی تپتی دھوپ باہر پلاٹوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اور مذکورہ کمروں کی حالت ایک مدت گزرنے کے ساتھ اور محکمہ تعلیم کی جانب سے مناسب دیکھ بھا ل نہ ہونے اور عدم مرمت کی وجہ سے خستہ حال ہو کر کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہے ۔ جس کو محکمہ خطرناک قرار دے چکا ہے ۔ جس کے کسی بھی وقت منہدم ہونے سے جانی نقصان کا خطرہ رہتا ہے ۔ بلکہ زمانہ قدیم سے قائم ہونے والے اس سکول کا تعلیمی رزلٹ ہمیشہ شاندار رہا۔ اور اس سکول سے تعلیم حاصل کرکے جانے والے آج تک درجنوں طالب علم اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو ئے ۔ مگر اس سکول کو درپیش مسائل حل نہ ہو سکے ۔ علاوہ ازیں علاقے میں درجنوں پرائیوٹ تعلیمی ادارے ہونے کے باوجود بھی مذکورہ ہائی سکول میں طلبہ کی تعداد 1000سے زائد ہے ۔اس کے باوجود ترقی کے اس دور میں نہ تو طلبہ کی تعداد کے حساب سے آج تک کمرے اور ٹوائلٹ تعمیر ہوئے اور نہ ہی فرنیچر مہیا کیا گیا ۔اور نہ ہی سکول میں پینے کے صاف پانی کا کوئی بندوبست ہے وہ بھی بچے ادھر اُدھر سے پینے پر مجبور ہیں۔ اور بچوں کے باہر پلاٹوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات کا بھی خدشہ رہتا ہے ۔ جس سے والدین پریشان ہیں۔ علاقہ کے مکینوں چوہدری عبدالستار سعیدی ، عامر ایوب پہلوان ، محمد اکرم بادشا ہ ، اللہ دتہ پریمی ، میاں ندیم ، محمد یونس اور محمد حفیظ پہلوان سمیت دیگرشہریوںنے فوری سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔