دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے‘ امریکی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے تھے: جنرل کیانی

جدہ (این این آئی+ آئی این پی)پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اشفاق کیانی نے دعویٰ کیا ہے شمالی وزیرستان سے طالبان کے سرکردہ دہشت گرد افغانستان فرار ہو چکے ہیں، اس لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے جبکہ ان کے معاون پاکستان بھر خصوصاً کراچی میں روپوش ہیں اور یہ پاک فوج اور رینجرز پر حملے کر رہے ہیں۔ آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے منصوبہ ساز بھی افغانستان فرار ہو چکے ہیں، ان کی پاکستان کو حوالگی دشوار ہوگی۔ سعودی عرب کے اہم اردو اخبار’’اردو نیوز‘‘ کو دیئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا میرے دور میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اس لیے شروع نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ خدشہ لاحق تھا دہشت گرد علاقے سے فرار ہوکر ملک بھر میں نہ پھیل جائیں اور قومی سطح کے خطرے کا موجب نہ بن جائیں۔ واضح رہے شمالی وزیرستان میں موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے کامیاب آپریشن ضرب عضب کے بعد سابق آرمی چیف پر تنقید کی جارہی ہے انہوں نے اپنے دور میں آپریشن شروع نہیں کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں اشفاق کیانی نے کہا طے کردہ حکمت عملی کے مطابق دہشت گردوں کو شمالی وزیرستان میں گھیرے میں لیکر ٹھکانے لگایا جانا تھا مگر اب اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرکردہ دہشت گردوں کے پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں نورستان اور کنڑ فرار ہو جانے کے با عث دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔ جنرل اشفاق کیانی نے کہا دہشتگردی کے واقعات میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے حکمت و تدبر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی "را " نے جلال آباد کے قریب وسیع و عریض مر کز قائم کر رکھا ہے جہاں کمسن نوجوانوں کو پاکستان اور افغانستان کے علاقوں سے اغوا کر کے پہنچایا جاتا ہے، مسلمانوں کا روپ دھار کر بھارتی اہلکار ان کی برین واشنگ کرتے ہیں۔ جنرل اشفاق کیانی نے کہا امریکی فوج کے اندر ایسے انتہا پسند عناصر موجود ہیں جو پاکستان کو افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کا ذمہ دار خیال کرتے ہیں اور پاکستان کو سزا دینا چاہتے ہیں، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ شجاع پاشا نے بڑی محنت سے چن چن کر ایسے خطرناک امریکی جاسوسوں کو پاکستان سے نکالا جو پاکستان کے مفادات کے خلاف کا م کر رہے تھے۔ انہوں نے سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کے اتحادکے قیام کو انتہائی قابل قدر اقدام قرار دیا اور کہا پاکستان کو اس سلسلے میں منفی پروپیگنڈا کو نظر انداز کرتے ہوئے اس اتحاد میں اہم کردار اداکرنا چاہئے، سعودی عرب سے دفاعی اور باہمی تعاون سے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف سازش کا سدباب کیا جا سکتا ہے۔ آئی این پی کے مطابق اشفاق کیانی نے کہا میرے دور میں امریکی فوجی حکام ملاقاتیں کرتے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انکی خواہش کے مطابق تعاون نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہم ضبط و تحمل کیساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہے، بڑی حکمت اور تدبر سے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا، پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہوشیار اور خبردار رہنا ہوگا، یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہے، فی الحال ایسا کچھ نہیں کہنا چاہیں گے جو پاک فوج کی موجودہ قیادت کیلئے مشکلات پیدا کرے۔ بھارت نے دل سے پاکستان کو قبول ہی نہیں کیا، حکومت برابری کی بنیاد پر خود اعتمادی کیساتھ بھارت سے مذاکرات کرے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے خود سے منسوب انٹرویو کی تردید کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ سعودی اخبار اُردو نیوز کو کوئی انٹرویو نہیں دیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سے کوئی انٹرویو نہیں دیا۔

ای پیپر دی نیشن