71ء کے سانحہ کو بھول جائیں‘ ڈھاکہ میں پاکستان‘ بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی قائم کرینگے: نصر الاحسن
لاہور (خصوصی رپورٹر) آل انڈیا مسلم لیگ کے ممتاز رہنما نواب سلیم اللہ خان کی برسی کی صد سالہ تقریبات 16جنوری 2015ء کو پاکستان اور بنگلہ دیش میں مشترکہ طور پر منائی جائیں گی۔ ڈھاکہ میں ’’پاکستان بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی‘‘ کا قیام فوری طور پر عمل میں لایا جائے گا جس کے ذریعے دونوں برادر اسلامی ممالک کے عوام کو قریب لانے کی بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں بنگلہ دیش مسلم لیگ کے وائس پریذیڈنٹ‘ ڈھاکہ مسلم لیگ کے صدر اور نواب سر سلیم اللہ میموریل کمیٹی کے صدر سید نصر الاحسن کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانے کے دوران کیا گیا۔ تقریب کا اہتمام پاکستان بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی کے زیر اہتمام کیا گیا تھا جس میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ صدر کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (CPNE) اور روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی‘ لیفٹیننٹ جنرل(ر) ذوالفقار علی خان‘ بیگم مہناز رفیع‘ روزنامہ تجارت و جرأت کے چیف ایڈیٹر جمیل اطہر‘ اثر چوہان‘ ڈاکٹر اجمل نیازی‘ نظریۂ پاکستان فورم برطانیہ کے صدر ملک غلام ربانی اعوان‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ حفیظ اللہ نیازی‘ ملک محمد حسین‘ ولید اقبال ایڈووکیٹ‘ ڈاکٹر ایم اے صوفی‘ ذوالفقار راحت‘ ملک محمد طفیل‘ آصف سہیل اور پاکستان بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی کے سیکرٹری شاہد رشید موجود تھے۔ سید نصرالاحسن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بنگلہ دیشی عوام پاکستان کے بارے میں بڑے اچھے جذبات رکھتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے کسی شہر میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچوں کے دوران ننانوے فی صد تماشائی پاکستان کی حمایت کرتے ہیں اور وہ میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے درمیان منعقد ہورہا ہو تو بڑی عمر کے افراد پاکستان جبکہ نوجوان اور بچے بنگلہ دیش کو سپورٹ کرتے ہیں۔ 1971ء کے سانحہ کے بعد بنگلہ دیش میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کام کرنا ایک امر دشوار ہے تاہم ہماری جدوجہد جاری ہے اور انشاء اللہ آئندہ عام انتخابات میں ہم مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے الیکشن بھی لڑیں گے۔ مسلم لیگ دنیا کی واحد جماعت ہے جو بیک وقت تین ممالک یعنی پاکستان‘ بنگلہ دیش اور بھارت میں سرگرم عمل ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان مخالف لابی نے پاکستان کے بارے میں بے بنیاد باتیں پھیلا رکھی ہیں اور ان کے تدارک کے لئے ضروری ہے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ثقافتی روابط کو مضبوط بنایا جائے۔ بنگلہ دیش میں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم بڑے مقبول گلوکار ہیں۔ بھارت سے ہر ہفتے لوگ بنگلہ دیش آکر مختلف ثقافتی سرگرمیاں منعقد کرتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیاں پاکستان کو بھی منعقد کرنی چاہئیں۔ بنگلہ دیش میں مختلف پاکستانی ٹیکسٹائل برانڈز بہت مشہور ہیں۔ بنگلہ دیشی عوام کو پاکستان کے ایٹمی طاقت ہونے پر بڑا فخر ہے۔ بنگلہ دیشی عوام بس آپ کا پیار چاہتے ہیں۔ اگرچہ 1971ء کے سانحہ کو 43 برس بیت چکے ہیں مگر جب بھی پاکستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات بہتر ہونے لگتے ہیں‘ بھارتی آلۂ کار بنگلہ دیشی عوام کو اس سانحہ کی یاددہانی کرانے لگ جاتے ہیں۔ بالخصوص ہر سال یکم دسمبر سے 16 دسمبر تک میڈیا کے ذریعے بنگلہ دیش کی نئی نسل کی پاکستان کے خلاف ذہن سازی کے لیے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے نصاب تعلیم میں بھی پاکستان مخالف باتیں شامل کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا جب عوامی لیگ کی موجودہ حکومت رخصت ہو گی تو حالات بہتر ہو جائیں گے۔ آپ لوگوں کو بنگلہ دیش کا دورہ ضرور کرنا چاہئے کیونکہ اس سے آپس میںمحبت اور اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ ہمارے بزرگوں نے حصول آزادی کی جدوجہد میں مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے ہم 1971ء کے سانحہ کو اب بھول جائیں اور اک دوجے کو معاف کرتے ہوئے ازسرنو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے انکشاف کیا بنگلہ دیش میں بھارتی سفارتحانہ بڑے اثر و رسوخ کا حامل ہے اور پاکستان مخالف بنگلہ دیشی سیاستدانوں کی مالی سرپرستی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ واپس جا کر فوری طور پر ڈھاکہ میں پاکستان بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی کو قائم کریں گے۔ قبل ازیں پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہمیں اپنی کوتاہیاں تسلیم کرتے ہوئے نئے جذبوں کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہئے۔ حکومت پاکستان کو زیادہ سے زیادہ بنگلہ دیشی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے پاکستانی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مختلف شعبوں میں بے مثال تعاون دیکھنے میں آرہا تھا تاہم وہاں شیخ حسینہ واجد کے برسراقتدار آنے کی وجہ سے بہت سے کاموں میں بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں نواب سلیم اﷲ خان کی صد سالہ برسی کی تقریبات کے موقع پر پاکستان کے صدر یا وزیراعظم کی جانب سے بھی پیغام ارسال کرنا بہتر ہو گا۔ جمیل اطہر نے کہا پاکستان اور بنگلہ دیش کے قریبی تعلقات میں بھارت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ معروف دانشور اور کالم نگار اثر چوہان نے کہا پاکستان اور بنگلہ دیش کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا اور عوامی فلاح و بہبود کے مشترکہ منصوبوں کو بروئے کار لانا چاہئے۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام میں اٹوٹ محبت موجود ہے جسے بھارت اور اس کے کاسہ لیس کبھی ختم نہیں کر سکتے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد پر مشتمل وفود کے باہمی تبادلے کو یقینی بنائے تاکہ بھارت کی جانب سے بنگلہ دیشی عوام کے اندر پاکستان کے متعلق بے بنیاد پراپیگنڈے کا سدباب ہوسکے۔ پاکستان بنگلہ دیش برادر ہڈ سوسائٹی کے سیکرٹری شاہد رشید نے معزز مہمان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ڈاکٹر مجید نظامیؒ نے گزشتہ سال اس سوسائٹی کو قائم کیا تھا اور ہمیں بڑی خوشی ہے ہمارے معزز مہمان سید نصر الاحسن نے بنگلہ دیش میں بھی اس سوسائٹی کی شاخ قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیشی عوام کے ہیروز اور دشمن یکساں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 43 سال سے بچھڑے بھائیوں کو اب ایک دوسرے کے قریب آجانا چاہئے۔