ایوان بالا کا اجلاس ، صحافی کی فیملی پر قاتلانہ حملے کیخلاف صحافی برادری سراپا احتجا ج
سینٹ کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہوا تو صحافتی برادری سیالکوٹ میں صحافی ذیشان شمسی کی فیملی پر قاتلانہ حملے کے خلاف سراپا احتجاج ہو گئی ،پریس گیلری ملک بھر میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف خالی ہو گئی۔حکومتی یقین دہانی اور سانحہ پشاور پر ہونے والی بحث پر احتجاج وقتی طور پر موخر کر دیا گیا۔ ایوان بالا کی کارروائی کا بائیکاٹ ختم کروانے میں مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے اہم کردار ادا کیا اور صحافیوں کے مطالبات منوانے کی یقین دہانی کرائی جس پر صحافیوں نے اپنا بائیکاٹ ختم کر دیا۔سینیٹر مشاہد اللہ نے سیالکوٹ میں ذیشان شمسی کی فیملی پر قاتلانہ حملہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔ایم کیو ایم نے چوہدری نثار علی خان کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ،ایم کیو ایم یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس سانحہ نے اختیا رات ’’اسلام آباد سے راولپنڈی‘‘ منتقل کر دئیے ہیں جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا موقف ہے تمام فیصلے حکومتی سطح پر کئے جا رہے ہیں ۔ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی خاتمے کیلئے اچھے اور برے طالبان کا تصور ذہن سے نکالنا ہوگا۔ سینیٹ میں اپوزیشن کو بھی چاہئے کہ دوستانہ ماحول پیداکرے اور حکومت کے خلاف پوائنٹ سکورننگ سے گریز کرے۔