ڈاکٹر ماہا نے دوست کے تشدد سے تنگ کر خود کشی کر لی‘ کراچی پولیس
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دے دیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا۔ سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا علی کی موت سے متعلق پولیس کی تفتیش مکمل ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر ماہا تک اسلحہ کیسے پہنچا، پستول کے مالک نے پولیس کو بتا دیا انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے مطابق ڈاکٹر ماہا نجی ہسپتال کی ڈیوٹی سے واپس آئی تو کافی ڈپریشن میں تھی، ماہا بہن کے ساتھ کمریمیں لیٹی تھی، والد بھی آکر اسی کمرے میں بیڈ پر لیٹ گیا۔شیراز نذیر کے مطابق اس کے بعد ڈاکٹرماہاعلی بہانے سے باتھ روم میں گئی، دروازہ بند کرکے شاور چلادیا، باتھ روم میں دیوارکیساتھ بیٹھ کرکنپٹی پر نائن ایم ایم پستول سے گولی چلادی۔ ایس ایس پی کے مطابق گولی سر سے پار ہوکر دیوار میں پیوست ہوگئی جس کے تمام شواہد پولیس نے حاصل کرلیے ہیں۔ شیرازنذیر نے مزید بتایا کہ گولی کی آواز سن کر والد بھاگا اور بیٹی کیساتھ مل کرباتھ روم کا دروازہ توڑا تو دیکھا کہ باتھ روم میں چلتے شاور کے نیچے ماہا خون میں لت پت تھی۔ایس ایس پی شیرازنذیر کے مطابق اس کے بعد والد نے مددگار15 کو فون کیا، قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو بھی فون کرکے بلوایا، ڈاکٹر ماہاعلی شاہ کو ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن علاج کے دوران وہ چل بسی۔ایس ایس پی کے مطابق ڈاکٹر ماہاعلی شاہ شدید ڈپریشن کا شکار تھی، خود کو مارنے کی باتیں کرتی تھی، ڈاکٹرماہاعلی نیخودکشی کیوں کی؟ متعلقہ کرداروں کیخلاف تفتیش جاری ہے۔ایس ایس پی شیزار نذیر کے مطابق ماہاعلی کوپستول فراہم کرنے کے الزام میں دو ملزمان گرفتار ہیں، نائن ایم ایم پستول سعدصدیقی کی ملکیت تھی اور یہ پستول ماہاعلی کو تابش قریشی نامی شخص نے لے کر دی تھی۔