بیرون ملک سرمایہ کی تلاش:ایف بی آر کا یو اے ای کو ایک اور خط، اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس پاکستانیوں کے کوائف مانگ لیے
بیرون ملک منتقل کیے گئے سرمائے کی تلاش کیلئے ایف بی آر نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایک اور خط لکھ دیا ہے۔ خط میں پہلے فراہم کی گئی معلومات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق خط میں یو اے ای کی وزارت خزانہ سے تعاون طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے اب تک ملنے والی معلومات ناکافی ہیں۔ اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
خط میں لکھا ہے کہ رپورٹ میں 3620 اکاؤنٹس کے بارے میں بتایا گیا ہے، ان اکاؤنٹس میں بتایا گیا بیلنس بھی بہت کم ہے اور یہ بیلنس ہماری توقعات کے برخلاف اور ناکافی ہے۔
ایف بی آر نے مزید کہا کہ اگر کوئی پاکستانی قانونی طور پر امارات میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
ایف بی آر کی ایک ٹیم اگلے ماہ متحدہ عرب امارات بھی جائے گی جہاں متعلقہ حکام سے ڈیٹا شیئرنگ کیلئے مذاکرات کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے متحدہ عرب امارات میں جائیدادیں بنانے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دبئی میں موجود پاکستانیوں کی 2750 چھپی ہوئی جائیدادیں مختلف ناموں پر ہیں جن کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں۔
اگر ہر پراپرٹی کا تخمینہ 4 کروڑ روپے بھی لگایا جائے تو ایف آئی اے کے پاس زیرتفتیش متحدہ عرب امارات میں موجود اثاثوں کی قیمت 110 ارب روپے بنتی ہے۔
ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ نے 3 ہزار 549 میں سے 662 جائیدادوں کے مالکوں کے خلاف 54 فوجداری انکوائریز شروع کردی ہیں۔
واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو لکھا جانے والا یہ دوسرا خط ہے۔