جمعۃ المبارک‘ 21 ؍ ذی الحج 1440ھ ‘ 23 ؍ اگست 2019 ء
وزیر اعظم کا پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز پر اظہار تشویش
وزیر اعظم کا اظہار تشویش بلاوجہ نہیں ہے۔ ان کے اپنے صوبے خیبر پی کے میں جہاں گزشتہ حکومت بھی پی ٹی آئی یعنی ان کی اپنی جماعت کی رہی ہے۔ پولیو کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ ہوئی ہے۔ اس طرح پتہ چلتا ہے کہ تمامتر حکومتی وسائل اور ذرائع کے باوجود خیبر پی کے کی حکومت پولیو پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے ۔ وجوہات بے شمار ہو سکتی ہیں جن میں ناخواندگی اور مخصوص مذہبی طبقے کی طرف سے پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کی مخالفت سرفہرست ہے۔ اب تو خیر سے پڑھے لکھے تاجر بھی مخالفت میں کمربستہ ہو گئے ہیں۔ ان کا مسئلہ ٹیکس ہے۔ مگر وہ غصہ پولیو مہم پر نکال رہے ہیں۔ اب دنیا کے امیر ترین اور مخیر ترین لوگوں میں سے شامل بل گیٹس نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے پاکستان میں اس مرض کے پھیلنے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ بل گیٹس دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے سب سے زیاد ہ کوشاں لوگوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پرعمران خان صاحب سے بھی ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ شاید وہ اس ملاقات میں انہیں پولیو کی مہم کامیاب بنانے کے لیے مفید مشورے بھی دیں۔ اب ہم ان ایک دو ممالک میں شامل ہیں جہاں پولیو پھل پھول رہا ہے۔ یہ شرمندگی کا اعزاز اس ملک کے لیے کتنا افسوس ناک ہے جو ایٹمی کلب کا ممبر ہے۔ اب ہمیں اس داغ کو اپنے ماتھے سے دھونے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ بیرونی دنیا ہمیں پولیو زدہ قرار دیکر ہم سے ملنا جلنا ہی بند نہ کر دے۔ یا ہم خود کسی سے ملنے جوگے نہ رہیں۔
٭٭٭٭٭
پریانکا چوپڑا کو یونیسف کے امن کی سفیر کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ شریں مزاری
نجانے کیا دیکھ کر یونیسف نے پریانکا چوپڑا کو امن کی سفیر بنایا تھا۔ یہ خاتون تو اندر سے مکمل امن دشمن نکلی۔ بھارتی وزیر دفاع کی طرف سے پاکستان کو ایٹمی حملے کی دھمکی کوئی عام بات نہیں جو آسانی سے ہضم ہوتی۔ ہندو انتہا پسندوں نے ا س پر خوب شادیانے بجائے۔ اسی جشن کی خوشی میں پریانکا چوپڑا کے اندر کا جنگی جنون بھی باہر نکل کر ناچنے لگا اور انہوں نے یہ بھول کر کہ وہ یونیسف کی امن سفیر ہیں۔ ایٹمی جنگ کی دھمکی کی حمایت میں بولنا شروع کر دیا۔ اب وفاقی وزیر شریں مزاری نے بروقت یونیسف کو خط لکھ کر پریانکا کے جنگی جنوں پر روک لگانے کی بروقت کوشش کی ہے۔ کیا یہ خاتون اس قابل ہیں کہ انہیں امن سفیر رکھا جائے۔ اس لیے بہتر ہے یونیسف ایسی جنگلی بلی کو واپس جنگل کا راستہ دکھائے ورنہ کہیں یہ یونیسف جیسے پرامن انسان دوست ادارے کے ممبران کو ہی نہ کاٹ کھانے لگے۔ ویسے ہی جیسے بھارتی حکمران مسلمانوں کو گاجر مولی سمجھ کر کاٹ رہے ہیں۔ اگر یونیسف نے صرف بولڈ اداکاری پر ہی کسی بھارتی اداکارہ کو یہ عہدہ دنیا ہے تو پھر منفرد اداکار بپاشاباسو اس عہد ے کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔ یا پھر شاید یونیسف والوں نے پریانکا کو ہندو روایات سے ہٹ کر ایک کرسچین انگریز کم عمر ماڈل و اداکار سے شادی کی وجہ سے یہ عہدہ دیا تھا۔ جس کے لیے اب یہ جنونی اداکارہ واقعی نااہل ہو چکی ہیں۔ جنگی جنوں کی حمایت پر یونیسف کو چاہئے کہ اسے ہٹا کر کسی عقل سلیم رکھنے والی اداکارہ کا انتخاب کریں۔
آل پارٹیز کانفرنس کا حکومت کو ا یک ماہ کی ڈیڈ لائن دینے کا امکان
فی الحال تو آل پارٹیز کانفرنس والے حکومت کے خلاف چارج شیٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی امکان ہے کہ حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی جس کے بعد اکتوبر میں اسلام آباد پر چڑھائی کا طبل بجے گا۔ اس سارے ہنگامے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کے خلاف فوری طور پر اے پی سی والوں کا میدان میں نکلنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ شاید گزشتہ اے پی سی کے ماٹھے اجلاس کو دیکھ کر مولانا فضل الرحمن نے یہ درست فیصلہ کیا ہے۔ اے پی سی کو دیکھ کر تو لگ رہا تھا جیسے محکمہ ماحولیات یا مذہبی امور کا سالانہ جائزہ اجلاس ہو رہا ہے۔ نہ کوئی طنطنہ تھانہ ولولہ، اکثر لوگوں کو تو اس پر او آئی سی کے اجلاس کا گماں گزرا تھا۔ حکومت کو اس قسم کے عاجزانہ اور مودبانہ اجلاسوں سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ الٹا مشیر اطلاعات و نشریات نے ا س اجلاس کو اپوزیشن کی پریشان حال اور انتشاری کا مربہ قرار دیا ہے۔ ویسے بھی بھارتی وزیر اعظم مودی کے کشمیر پر احمقانہ اقدامات کی وجہ سے عوام کی ساری توجہ کشمیر پر ہے اس وقت تو شاید ہی کسی کو کچھ اور یاد ہو۔ بظاہر تو یوں لگ رہا ہے کہ مودی کی غلطی خان صاحب کی حکومت کے لیے نعمت غیر مرقبہ ثابت ہو رہی ہے۔ لوگ مہنگائی ، بے روزگاری اور بجلی ، تیل ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کو بھی بھول گئے ہیں۔ ایسے حالات میں بھلا اپوزیشن کی کون سنے۔ اس لیے اپوزیشن والوں نے بھی بھینس کے آگے بین بجانے کی بجائے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دینا ہی مناسب سمجھا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
شادی جلد کرنا چاہتا ہوں پر والد جیل میں ہیں: بلاول
دنیا کے بلند ترین مقام دیوسائی جیسے خوبصورت رومانٹک مقام پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے شادی کے بارے میں اس بیان پر میڈیا والوں نے یوں سرخیاں جمائی ہیں کہ گویا اس وقت ملک کا ایک اہم مسئلہ یہ ہے ۔ حالانکہ یہ سراسر بلاول زرداری کا ذاتی معاملہ ہے۔ وہ کب شادی کرتے ہیں کس سے کرتے ہیں کہاں کرتے ہیں اس پر خامہ سرائی کرنا فضول ہے۔ ویسے بھی اس وقت حسن علی کی دبئی میں بھارتی لڑکی سے شادی کے بعد عماد وسیم کی شادی کے کارڈ بھی تقسیم ہو رہے ہیں۔ وہ بھی برطانوی نژاد دلہن لا رہے ہیں۔ شکر ہے معروف اداکار و اینکر حمزہ عباسی کی شادی شوبز سے تعلق رکھنے والی پاکستانی لڑکی سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے خود ہی اس کی تصدیق بھی کر دی ہے تو گویا ایسے شادیوں کے موسم میں بلاول کا دل بھی اگر شادی کے لیے للچا رہا ہے تو اس میں حیرانی والی کون سی بات ہے۔ اس موسم میں تو ویسے ہی دل
موسم ہے عاشقانہ
اے دل کہیں سے انکو
ایسے میں ڈھونڈ لانا
پکارنے لگتا ہے۔ دیو سائی کے میدان میں بھی انہوں نے یہی بات کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ان کی شادی کی خو اہش پوری ہونے میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ ان کے والد جیل میں ہیں۔ اب معلوم نہیں آصف زرداری کب تک جیل یاترا مکمل کرتے ہیں۔ یہ عرصہ طویل ہوا تو پھر بلاول کی شادی کا معاملہ بھی لٹک سکتا ہے۔ اچھا ہوتا بلاول شادی پہلے کر لیتے اس وقت سب باہر تھے۔ اب تو پھوپھو اور پاپا دونوں اندر ہیں ا ور دشمن بلاول کو بھی ڈرا دھمکا رہے ہیں۔ لگتا ہے یہ لوگ وہ ہیں جو بلاول کی شادی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭