لاہور (ریڈیو نیوز/وقت نیوز+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا کمیٹی نے ریلوے میں کم سے کم اجرت کے قانون پر عمل کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین ایاز صادق نے کہا کہ ریلوے پیکج منظور نہ ہونے پر وزیر اعظم کا احتساب ہونا چاہئے کیونکہ وزیر اعظم آج تک 11ارب روپے ریلوے کو نہیں دلوا سکے کم از کم تنخواہ سات ہزار روپے ہے جو نہیں دی جا رہی سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ گریڈ ایک کے ملازمین کو ماہانہ سات ہزار روپے تنخواہ کے احکامات جاری کر دیئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے 55 ارب روپے مالیت کے 150 لوکوموٹو انجنوں کی خریداری کے عمل کی نگرانی کے لیے پاکستان ریلوے کے چھ سابقہ و موجودہ اعلیٰ آفیسران پر مشتمل کمیٹی قائم کردی ہے۔کمیٹی سے 15 دنوں میں انجنوں کی تخمینہ لاگت کی تصدیق اور ٹینڈر دستاویزات میں مطلوبہ معیار کے اندراج کی چھان بین کر کے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ بیگم نسیم اختر چودھری نے کہا کہ ریلویز ڈوب چکا ہے، چوروں کا تعلق گھر سے ہے بیل آﺅٹ پیکیج کا کوئی فائدہ نہیں ہے بڑھتی ہوئی کرپشن اور بے قاعدگیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے پاکستان ریلویز کے عارضی ملازمین کو کم از کم سات ہزار روپے اجرت دینے کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ لیبر فورس کو جولائی 2010ءسے یہ اجرت ادا کی جائے اور تمام واجبات کی ادائیگی کی جائے کمیٹی نے ایک ماہ میں ریلویز کے تین سال یا اس سے زائد مدت ملازمت رکھنے والے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی
چیئرمین قائمہ کمیٹی