آپ کراچی کیوں آتے ہیں‘ ذوالفقار مرزا رحمن ملک پر برس پڑے‘ متحدہ پر بھی الزامات کی بارش‘ وفاقی وزیر داخلہ صدر اور میرے حکم پر آتے ہیں : وزیراعظم
کراچی (وقائع نگار + وقت نیوز + ریڈیو نیوز) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں اس وقت بدمزگی پیدا ہو گئی جب سندھ کے سینئر وزیر ذوالفقار مرزا وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک پر برس پڑے اور کہا کہ آپ بار بار کراچی کیوں آتے ہیں امن قائم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے اسے کرنے دیں آپ 15 دن کراچی آئیں اور نہ ہی کسی کو فون کریں صوبائی حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے وہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ قیام امن صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے‘ وفاقی وزیر داخلہ کو آنے کی ضرورت نہیں۔ رحمن ملک نے کہا کہ اگر میرا آنا پسند نہیں تو میں نہیں آ¶ں گا تاہم جب تک میری قیادت چاہے گی کراچی آتا رہوں گا جس پر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ آپ کو ہم نے سینیٹر بنایا ایم کیو ایم کی حمایت بند کریں۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کی ترجمانی نہ کریں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ رحمن ملک وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے آتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ رحمن ملک کی خدمات کا اعتراف پورا ملک کرتا ہے‘ رحمن ملک میرے اور صدر کے حکم پر کراچی آتے ہیں۔ وزیراعظم نے رحمن ملک پر ہونے والی سخت تنقید کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے رحمن ملک کی وکالت کی۔ باخبر ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران ڈاکٹر ذوالفقار مرزا‘ صوبائی وزیر سیاحت سسی پلیجو سمیت بعض وزرا نے کراچی میں بدامنی اور حالات خراب ہونے کی ذمہ داری وفاقی وزرا اور خصوصاً رحمن ملک پر عائد کی اور ان کی کراچی آمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم گیلانی نے رحمن ملک کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ واقعی رحمن ملک وفاقی حکومت کی ہدایت پر اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی اجازت سے کراچی آتے ہیں اور وفاقی حکومت کو کراچی میں قیام امن کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اور امن مل جل کر ہی قائم کیا جا سکتا ہے۔ ذوالفقار مرزا نے اجلاس میں سندھ میں سیلاب کی بات کی تو وزیراعظم نے کہا کہ پہلے کراچی میں امن و امان کے حوالے سے بات کر لیں ذوالفقار مرزا جذباتی ہو گئے‘ انہوں نے وزیراعظم کی بات بھی ان سنی کر دی اور بولنا شروع کر دیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر منظور وسان نے کہا کہ رحمن ملک اور ذوالفقار مرزا کے درمیان کوئی بحث نہیں ہوئی۔ذرائع کے مطابق ذوالفقار مرزا نے رحمن ملک سے انتہائی غصے مےں مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے سینیٹر اور وزیر بنے ہےں جبکہ وکالت کسی اور کی کرتے ہےں۔ کل آپ تو آرام سے لندن چلیں جائیں گے جبکہ ہمارا جینا اور مرنا کراچی مےں سندھ مےں ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ مےں عقل کے مطابق پارٹی کی بہتری کےلئے کام کر رہا ہوں۔ ذرائع کے مطابق اس پر ذوالفقار مرزا مزید بھڑکے اور انہوں نے کہا کہ آپ کو کیا معلوم پارٹی کیا ہوتی ہے اور پارٹی مفاد کیا ہے آپ تو بس اقتدار کے مزے لوٹتے ہےں، جب اقتدار ختم ہوگا تو ہم جیلوں مےں اور آپ لندن مےں ہونگے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خورشید شاہ اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے دونوں رہنماﺅں کو چپ کرایا۔ خورشید شاہ اپنی نشست سے اٹھ کر ذوالفقار مرزا کی نشست پر گئے ان کی داڑھی کو ہاتھ لگا کر انہیں چپ کرنے کی منت کی تو وہ خاموش ہوگئے اور رحمن ملک بار بار رومال سے منہ صاف کرتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے رحمن ملک اور ذوالفقار مرزا کے درمیان اختلافات دور کرا دیئے دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔ دریں اثناءصدارتی ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے ذوالفقار مرزا کو آج اسلام آباد طلب کرلیا۔
مرز / رحمن ملک
مرز / رحمن ملک