آج کتب بینی کا عالمی دن ہے۔ آج جدرید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے فعال دور میں کتب بینی کا گراف انتہائی نیچے جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ہم اپنے ملک کا جائزہ لیں تو ایک سروے کے مطابق جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ انتہائی مایوس کن ہیں۔ اس سروے کے مطابق وطن عزیز میں 75 فیصد لوگ بالکل ہی کتابیں نہیں پڑھتے۔ کتابوں کی دوڑ سے اتنی بڑی آبادی کا یونہی نکل جانا بہت تشویشناک ہے۔ کتاب بینی کرنے والے 25 فیصد لوگوں میں زیادہ تر نصاب اور مذہبی کتابیں پڑھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس طرح صرف 9 فیصد لوگ بچ جاتے ہیں جو دوسری کتب کا مطالعہ بھی کرتے ہیں ان کتابوں میں بھی زیادہ تر فکشن یعنی ناول اور افسانے وغیرہ شامل ہیں۔ یعنی سنجیدہ کتابیں پڑھنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔ دنیا بھر میں ترقی کرتی ہوئی قوموں کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا ان کی خصوصیات میں سے اہم خاصیت کتب بین کا شوق ہے۔ ستاروں پر کمندیں ڈالنے اور مسابقت کی دوڑ میں آگے بڑھنے کیلئے جو قومیں علم کو اپنا ’’ہتھیار‘‘ نہیں بناتیں وہ بہت پیچھے رہ جاتی ہیں۔
علم ترقی کی کنجی اور ہر مومن کا مال گم گشتہ ہے
حضور صلعم نے فرمایا تھا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس طرح وحی کی ابتدا بھی ’’اقرا‘‘ کے لفظ سے ہی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ دنیا علم و آگہی کے رتھ پر سوار ہو کر ایک جہان سے دوسرا جہان دریافت کر رہی ہے۔ ان حالات میں اگر ہم نے اپنی علمی استعداد بڑھانے پر توجہ نہ دی تو ہمارے زوال میں کسی دشمن کا ہاتھ ہو یا نہ ہو سب سے بڑے قصور وار ہم خود ہونگے۔
کتب بینی کا عالمی دن اور ہمارے روّیے
Apr 23, 2025