ماں کی آغوش '' قوم کا روشن مستقبل '' 

Apr 23, 2025

حاجی محمد سعید چشتی نظامی

حاجی محمد سعید چشتی نظامی
saeed87alam@gmail.com

 کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ  ہے۔ درحقیقت، ماں اپنے بچے کی تربیت کا آغاز اسی لمحے سے کر دیتی ہے جب وہ  رحمِ مادر میں ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق، ماں کے خیالات، جذبات اور احساسات براہِ راست بچے کی دماغی اور نفسیاتی نشوونما پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نازک دور میں ماں کا ذہنی سکون، خیالات کی پاکیزگی اور جذبات کا توازن بے حد ضروری ہوتا ہے۔ایسے میں خاندان کے تمام افراد پر لازم ہے کہ وہ  خاتون کو پرامن و خوشگوار ماحول فراہم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہ نہ صرف ایک عورت کا بلکہ اس کے آنے والے بچے کا بنیادی حق ہے۔پیدائش کے فورا بعد نومولودکے کان میں اذان کی آواز اور ماں کے پاکیزہ احساسات، اس کی آئندہ زندگی کے رجحانات اور عادات کی بنیاد رکھتے ہیں۔ تاہم یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب عورت کو بروقت اور معیاری طبی نگہداشت میسر ہو۔بدقسمتی سے  ہمارے دیہی علاقوں میں زچگی سے متعلق طبی سہولیات کی شدید کمی ہے، جس کے باعث کئی خواتین اور ان کے بچے غیر ضروری خطرات سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں تحصیل گوجرخان  میں ترقی کی راہ پر ابھرتے ہوئے قصبے جبر اسلام پورہ  میں نئی صبح طلوع ہوئی ہے جس کے افق پر ایسی لالی نظر آ رہی ہے جو اس علاقے کی قسمت بدلنے کی نوید سنا رہی ہے۔برطانیہ میں قائم  غلامان مصطفی ٹرسٹ کے تعاون سے تعمیر ہونے والے ہسپتال  (میٹرنٹی اینڈ چائلڈ کیئرسینٹر)کا باقاعدہ  افتتاح ہو چکا  جو  کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ صرف طبی مرکز نہیں بلکہ نسلوں کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ منصوبے کی مالی اعانت غلامان مصطفی ٹرسٹ نے فراہم کی جس کے روح رواں صدر چوہدری اشتیاق آف پلتھیام ہیں۔ ہسپتال کے قیام سے علاقے کی وہ خواتین اور بچے جو طبی سہولیات سے محروم تھے اب جدید علاج و معالجہ کے ذریعے صحت مند زندگی کی طرف گامزن ہوں گے۔ اس ہسپتال سے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔  چوہدری اشتیاق  نے خدمت خلق کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا رکھا ہے۔ان کا کہنا ہے میری زندگی کا ہر لمحہ سب اللہ کی مخلوق کے لئے ہے۔ اللہ تعالی ان کے اس خیر کے کام کی جزا عطا فرمائے۔یاد رہے چوہدری اشتیاق برمنگھم برطانیہ میں تقریبا پندرہ سال سے مقیم ہیں۔ انھوں نے برطانیہ میں خدمت خلق کے لئے ایک تنظیم رجسٹرڈ کروائی اور پھر فلاح و بہبود کے کاموں پر توجہ دی۔اور اس وقت سے وہ دھرتی ماں کے لئے بے لوث خدجات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کا فلاحی سفر خوراک کی تقسیم سے شروع ہوا لیکن جلدہی ان کا وڑن وسیع تر ہوتا چلا گیا۔ انہوں نے غلامان مصطفی ٹرسٹ کے تحت ایسے پروگرام ترتیب دیئے جن کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات کو سہارا دینا تھا۔ نیز بیواں، غریبوں، بے کسوں، بے سہاروں، نادار خاندانوں، پسے ہوئے طبقوں کو خوراک، کپڑے، تعلیم، شادی بیاہ میں مالی معاونت، اورہر ممکن امداد فراہم کرنا ہے۔ نیز قدرتی آفات، سیلاب اور معاشی بحرانوں میں انہوں نے وسائل کو متحرک کر کے متاثرہ افراد کی دل کھول کر امدادکی اور ان کا ماننا ہے کہ صدقہ دینا محض مالی عطیہ نہیں بلکہ انسانیت کے لئے اللہ کی طرف سے آسانی کا  ایک ذریعہ ہے۔ جو اللہ کو بہت پسند ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں گائناکالوجی اور پیڈیاٹرک ڈیپارٹمنٹس،  حفاظتی ٹیکہ جاتاور نیوٹریشن کونسلنگ، لیبارٹر ی و تشخیص کی سہولیات، تجربہ کار نرسنگ اسٹاف، تولیدی صحت سے متعلق آگاہی پروگرام اور ایک متحرک موبائل ٹیم جو دیہی علاقوں میں خدمات فراہم کرے گی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔علاقے کے لوگ اس سہولت سے بہت خوش ہیں۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عبداللہ خان نے اس میگا پروجیکٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا اور غلامان مصطفی ٹرسٹ کے عزم کو سرہا اور کہا کہ یہ ہسپتال صرف  اینٹ سیمنٹ اور ریت کا مجموعہ نہیں بلکہ چوہدری اشتیاق کی جذبہ حب الوطنی کی ایک زندہ مثال ہے۔ جو علاقے میں سب لوگوں کے لئے راہ فراہم کر رہی ہے کہ وہ بھی نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اور علاقے کی ترقی کو یقینی بنائیں۔گوجرخان میں جو لوگ تیس تیس سال سے فلاحی کاموں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں ایک ایدھی گوجرخان کے نام سے بہت مشہور ہیںاور لوگ ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جن کا نام راجہ جلیل کیانی ہے او ر وہ گوجرخان میں تنظیم مصطفوی ویلفیئر چلا رہے ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ اس ہسپتال سے صرف خواتین اور بچوں کو فائدہ نہیں ہو گا۔ بلکہ علاقے میں معاشی بہتری بھی آئے گی۔ ہسپتال کے قیام کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ اور اب جب طبی عملے کی بھرتی ہو رہی ہے تو بے روزگار نوجوانوں کے لئے امید کی کرن پیدا ہو ئی ہے۔ چوہدری شبیر انور آف دہمہ، چیرمین پنجتن پاک  ویلفیئر سروسز گوجرخان نے کہا کہ اس ہسپتال کے قیام  اور مستقبل میں جو منصوبہ جات ترتیب دیئے گئے ہیں ان سے علاقے میں خواتین اور بچوں میں بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل ہو سکے گی۔اس سے خواتین کی مقامی آبادی کو علم اور فیصلے کی قوت حاصل ہو گی۔اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے نئی راہ متعین ہو گی ۔ ہمارا کہنا ہے کہ گوجرخان میں بہت ساری تنظیمیں کام کر رہیں۔ جن میں بہت ساری نمایاں طور پر کام کر رہی ہیں جن میں حق ٹرسٹ گوجرخان، جس کے چیرمین قاضی شوکت محمو د  صاحب ہیں۔  قاضی شوکت محمود کا کہنا تھا کہ کہ وہ بچوں کو نہ صرف تعلیم بلکہ ان کی معیاری رہائش، معیاری کھانا، یونیفارمز کتابیں، کاپیاں اور دیگر ضروری اشیا طلبا  کو مہیا کی جاتی ہیں۔ انھوں نے گوجرخان اور دیگر مقامات پر لنگروں کا بھی اہتمام کر رکھا ہے۔جہاں سے مستحق لوگوں کو خوراک فراہم کیا جاتی ہے۔ اسکے علاوہ حق ٹرسٹ کی ڈسپنسری مستحق لوگوں کا فری علاج اور اپنی لیبارٹری سے فری ٹیسٹ بھی کرتی ہے۔اس موقع پر گوجرخان اور راولپنڈی کے ڈاکٹر تجویز دے رہے کہ جبر اسلاپورہ میں زچہ بچہ کے ہسپتال کی اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے۔ ماہانہ  ہیلٹھ کیمپس، سیمینار اورورکشاپس کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔ جس سے ماں اور بچے کی صحت کے بارے  میں شعور بیدار ہو اور دیہی خواتین کو بااختیاربنایا جا سکے۔ ایک ماڈل قصبہ بننے کی طرف اس ہسپتال کی تعمیر کے ساتھ ساتھ علاقے کی سڑکوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اور دیگر بنیادی سہولتوں کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ ایسے منصوبہ دیار غیر میں بسنے  والے پاکستانیوں کے لئے  ایک مثال ہے کہ قلیل مدتی  منصوبوں کے بجائے پائیدار ترقی کیلئے سرمایہ لگائیں۔اپنے علاقوں کی ترقی سے ہمکنار کریں۔آج جبر اسلام پورہ کو نہ صرف تحصیل گوجرخان کا ماڈل قصبہ کہا جا سکتا ہے بلکہ یہ پورے ملک کے لئے مشعل راہ بن چکا ہے!!

مزیدخبریں