قانونی کی بالادستی کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’’طاقتور طبقہ قانون کی گرفت سے بچنے کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسے اتحاد بناتا ہے ، اسی طرح شوگر مافیا ہے۔ قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں جبکہ ٹیکس نہیں دیتے۔ اگر شوگر مافیا کے خلاف اقدامات کئے جائیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم خاص لوگ ہیں ، شوگر مافیا قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا ، طاقتور ڈاکے مارتے اور چاہتے ہیں قانون ان سے نہ پوچھے۔ قانون کی بالادستی کا مطلب ہے طاقتور کو قانون کی گرفت میں لے کر آنا۔ کمزور طبقے کو طاقتور سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا دھیان نہیں رکھ سکتا ، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکا، جلوزئی ہائوسنگ سکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ؐ ریاست مدینہ کی بنیاد رکھ کر انسانی تاریخ میں انقلاب لے کر آئے جہاں قانون کی بالادستی کی بنیاد رکھی گئی۔ ‘‘
وزیر اعظم عمران خان اپنی سیاست و حکومت کے روزاول سے ہی قانون کی بالادستی کے مشن پر قائم ہیں جس کا وہ گاہے بگاہے اپنی تقریروں ، پیغامات ، بیانات اور پالیسیوں میں اظہار بھی کرتے رہتے ہیں کیونکہ قانون کی بالادستی ہو گی تو ملک میں انصاف اور امن کی بنیاد مستحکم ہو گی ، وزیر اعظم جس طرح پاکستان کو ریاست مدینہ کے قالب میں ڈھالنے کے لیے فکر مند ہیں اس کا تقاضا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو ، انصاف اور مساوات کا نظام رائج ہو۔ ملک میں کوئی شخص بھی خود کو قانون سے بالاتر سمجھے نہ ریاستی اور حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی جرأت ہو۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب قانون شکنوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہو گی اور وہ قانون شکن سیاسی مافیا ہو یا کاروباری مافیا ، افسر شاہی ہو یا سماج دشمن عناصر۔ انہیں بلاامتیاز کارروائی کا مستوجب ٹھہرانا ہو گا ، قوم بھی عمران خان کی طرف نظریں جمائے ریاست مدینہ کے خواب کی تعبیر کا انتظار کر رہی ہے۔