قومی اسمبلی اجلاس ’’شاہ سے زیادہ شاہ‘‘ کے وفاداروں نے ہنگامہ آرائی کی نذر کر دیا
پیر کو قومی اسمبلی کے 9ویں سیشن کا پہلا اجلاس محض پیپلز پارٹی کے ارکان کے ’’طرز عمل‘‘ کی وجہ سے ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا پیپلز پارٹی کے ارکان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران نعرے بازی کر کے ہنگامہ آرائی کی بنیاد رکھ دی یہ بات قابل ذکر ہے اپوزیشن نے سپیکر کے ساتھ ملاقات کر کے طے کیا تھا اگر ایوان کو قواعد و ضوابط کے تحت چلایا جائے تو پوزیشن تعاون کرے گی لیکن جب بلاول بھٹو کی تقریر میں عمران خان کو ’’سلیکٹیڈ پرائم منسٹر‘‘ کا طعنہ دیا گیا تو وزراء سمیت حکومتی ارکان نے ’’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں مخالفانہ نعرے بازی کر کے ان کی تقریر میں خلل ڈالا تو اپوزیشن کو بھی جوابی نعرے بازی اور احتجاج کا موقع فراہم کر دیا اپوزیشن نے یہ بھی محسوس کیا کہ آج اجلاس میں سپیکر کا ’’جھکائو‘‘ حکومت کی طرف ہے تو نے بھی ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دی سپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔ پیر کو بلاول بھٹو نے دھواں دھار تقریر کی انہوں نے ایک منجھے ہوئے پارلیمنٹیرین کی طرح حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا انہوں نے وزراء کو وفاقی کابینہ سے نکالے جانے کا ذکر کچھ انداز میں کیا کہ میلہ لوٹ لیا۔ ان کا جواب دینے کیلئے وفاقی وزیر عمر ایوب کھڑے ہوئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور حکومتی بنچوں کا گھیرائو کر لیا، پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر وزراء پر پھینک دیں اور شدید نعرے بازی کی ایوان ’’گو نیازی گو‘‘ کے نعروں سے گونجتا رہا اگر حکومتی ارکان ’’سلیکٹیڈ پرائم منسٹر‘‘ کے طعنہ پر اپنا ردعمل ظاہر نہ کرتے تو ایوان کی کارروائی پرامن طور پر چلتی رہتی لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے ’’سلیکٹیڈ پرائم منسٹر‘‘ کا لفظ حکومت کی چڑ بن گیا ہے۔ اجلاس تحریک انصاف کے ’’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے ہنگامہ آرائی کی نذر کر دیا۔