’’مہنگائی کا جن‘‘
مکرمی! یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ’’پاکستان کی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے، کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ جب سے آئے ہیں بس ایک ہی کام پکڑا ہوا ہے کہ آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، بجلی گیس پانی اور اشیائے خورد و نوش مہنگی سے مہنگی، عام آدمی کے استعمال کی کوئی چیز ایسی نہیں جس پر ٹیکس نہ لگا ہو۔ ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ اوپر سے یہ کہہ کرعوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جاتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پانی گیس کی قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ نہ جانے حکمرانوں کے نزدیک عام آدمی کون ہے۔ انہوں نے عام آدمی اپنے آپ کو تصور کر لیا ہے۔ اس لیے تو اُنہیں محسوس نہیں ہوتا کہ قیمتوں میں اضافے کا عام آدمی پر اثر نہیں پڑے گا۔ حکمرانوں کو اندازہ ہی نہیں عام نہیں غریب آدمی کس حد تک متاثر ہو یا ہوا ہے۔ سپیکر KPK اسمبلی مشتاق غنی نے قوم کو یہ مشورہ تو دے دیا کہ عوام دو کی بجائے ایک روٹی کھائیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ان کے وزراء اور پارٹی ممبران بھی ایک ہی روٹی کھاتے ہیں۔ اپنی تنخواہیں اور الائونسز میں تو پلک جھپکتے ہی اضافہ کر لیا ۔ سادگی سادگی کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے مگر کیا مجال ہے پروٹوکول تک بھی چھوڑا ۔ اپنے ٹھاٹھ باٹھ جوں کے توں ہیں اور قوم کو ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ (رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)