موٹرسائیکلوں کے چالان: کمائی کا ذریعہ؟
مکرمی! لاہور شہر میں ان دنوں موٹرسائیکل سواروں کے چالان دھڑا دھڑ ہو رہے ہیں۔ گو اس بارے میں ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ بھی سامنے آیا تھا۔ مگر اس کی آڑ میں چالانوں کی شرح کچھ انداز سے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے کہ عام آدمی سوچنے پر مجبور ہو رہا ہے کہ ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اسے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ قریبی مارکیٹ سے نان چھولے لینے جانے والے، بچوں کو قریبی محلے میں واقع سکول میں چھوڑنے کیلئے جانے والے، گھر آئے مہمان کو قریبی بس سٹاپ پر چھوڑنے کیلئے جانے والے غرضیکہ کوئی بھی ان چالانوں سے محفوظ نہیں ہے۔ ٹریفک وارڈن صاحبان آغاز کار سے بڑے مہذب تھے ۔ گاڑی چلانے والوں یا موٹر سائیکل سواروں غرضیکہ پیدل چلنے والوں کیلئے فرشتہ بن کر لپکتے دکھائی دیتے تھے مگر اب یہ جذبہ عنقا ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ بارہا دیکھا گیا ہے کہ سڑک پر کوئی سوار گرا ہے مگر بہت کم وارڈن آگے بڑھ کر اس کی مدد کو آتے ہیں۔ ادھر ڈولفن فورس بھی نمودار ہوئی تھی مگر ماضی کا حصہ بنتی دکھائی دیتی ہے۔ نوجوان اہلکار نامناسب انداز سے گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ کئی ایک تو نوابی علاقوں میں سروس روڈ پر شام کے اندھیرے میں موٹر سائیکل سواروں کی کھال اُتارتے دکھائی دیتے ہیں۔ معاشرے میں پھیلی بے چینی کے عکاس یہ مناظر فشار خون کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ (عبدالعلیم قمر 50 ماڈل بازار قصور)