قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے واضح کیا ہے کہ بجٹ کے معاملے پر موجودہ حکومت کو چار ماہ کے مینڈیٹ سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے ایسا کیا گیا تو روکنے کے لئے پارلیمینٹ میں ہر دباؤ کو استعمال کیا جائے گا ،عدلیہ حکومت ٹکراؤ کے نتائج سے خبردار کر دیا ہے ہر وقت ہر جگہ یہی میسج دیتا ہوں کہ اداروں کا ٹکراؤ خطرناک ہے، ٹکراؤ چاہے کسی پارٹی کی طرف سے ہو یا عدلیہ کی طرف سےسسٹم میں پرابلم آ سکتا ہے ۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کا ٹکراؤ خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہا ہے۔معافی چاہتا ہوں نواز شریف کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیئے۔ چیف جسٹس سے بھی معافی چاہتا ہوں کسی کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیئے۔عدالت کو سیاستدانوں کی سیکورٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیئے ۔اسفند یار ولی، فضل الرحمان پرخودکش حملے ہوئے۔ ہمیں اس وقت بھی خطرات لاحق ہیں ۔ پیر کو یہاں پارلیمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس دن کے لیئے ایسی قربانیاں نہیں دی تھیں۔ایسانہ ہو اداروں کے ٹکراؤ سے سسٹم ریزہ تیزہ ہو جائے۔سندھ میں بجٹ پیش ہو گا۔ کے پی کے اگر نہیں کرتا تو وہ جولائی کے اخراجات نہی کر سکیں گے۔ہم نے حکومت سے کہا ہے مینڈیٹ چار ماہ کا ہے۔حکومت پر دباؤ ڈالیں گے چار ماہ کے مینڈیٹ سے آگے نہ بڑھیں۔حکومت صرف روزمرہ اخراجات کا بجٹ پیش کرے۔آنے والی حکومت اگست کے مہینے کا بجٹ دے دے۔تمام سیاستدانوں کی سیکیورٹی واپس لینے کے معملے پر خورشید شاہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ خدانخواستہ ملک میں دہشت گردی تو ہے۔اگر کسی سیاستدان کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو الزام عدالت پر آ جائے گا۔عدالت کو ایسے معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہیئے۔بے نظیر کا واقعہ ہوا بنیاد ہی یہ ہے کہ پرویز مشرف نے سیکیورٹی ہٹا دی تھی۔اسفند یار ولی، فضل الرحمان پر حملے ہوئے۔ ہمیں بھی تازہ ترین تھریٹس ہیں۔اگر کچھ ہو جاتا ہے تو کیا عدلیہ والے جواب دہ ہونگے۔میں نے پہلے ہی کہا تھا نواز شریف واپس آئے گا۔جو جنگ نواز شریف نے شروع کی ہے اس میں وہ لندن بیٹھ گیا تو صفر ہو جائے گا۔۔نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی پیپلز پارٹی سیاست نہیں کرتی۔میری دعا ہے اللہ میری بہن کلثوم نواز کو صحت دیے، جمہوریت کے لیئے لڑی ہے،سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف ایسی کوئی بات نہیں کہنی چاہیئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024