جیل جاتے ہی پہلے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے : قیدیوں کا الزام
گگو منڈی( نامہ نگار)پنجاب بھر کی جیلوں میں عدالتی حکم پر بھجوائے جانے والے نئے ملزمان پر پہلے روز ہونے والے بہیمانہ تشدد کو روکا جائے ۔تشدد کا شکار ہونے والے افراد کا چیف جسٹس آ ف پاکستان سے مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کی جیلوں میں جب بھی کوئی نیا ملزم چاہے اس نے کوئی سنگین جرم کیا ہو یا اس کے جرم کی نویت معمولی ہو ضعیف ہو یا نوجوان جیل میں داخل ہوتے ہی اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ۔پنجاب میں جاری اتائیت کے خلاف آ پریشن کے سلسلہ میں گرفتار ہو کر ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی جانے والے متعدد افراد نے رہائی کے بعد بتایا کہ ہر نئے قیدی کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل وہاڑی کے سامنے ملا حظہ کے لیے پیش کیا جاتا ہے اور ان کے مخصوص اشارے کے بعد دو ہٹے کٹے پولیس ملازم قیدی کو برہنہ کر کے اوندھا لٹا کر اس کی پشت پر کم از کم 5چھتر لگاتے ہیں جو سرا سر ظلم ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیدی جیل حکام کے پاس عدالت کی امانت ہوتا ہے جسے بلا وجہ تشدد کا نشانہ بنانا توہین عدالت ہے اور نہ ہی کوئی قانون اس کی اجازت دیتا ہے ۔مذکورہ افراد نے کہا کہ چیف جسٹس آ ف پاکستان تمام اضلاع کے جج صاحبان کو حکم دیں کہ ہفتہ میں ایک بار جیل کا لازمی معائنہ کریں اور 24گھنٹے پہلے جیل جانے والے ملزم کا طبی معائنہ کروا کے دیکھ لیں انہیں تشدد کے واضح ثبوت مل جائیں گے ۔