افواہوں کے ذریعے کپاس کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے: ڈاکٹر صغیر
لاہور (نیوز رپورٹر) ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ سال 2017-18میں صوبہ میں کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 20.48من ریکارڈ کی گئی جبکہ سال 2016-17میںکپاس کی فی ایکڑ پیداوار20من رہی۔سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ان افواہوں کے ذریعے کپاس کے کاشتکاروں ودیگر سٹیک ہولڈرز کی حوصلہ شکنی کی مکروہ سازش کی جارہی ہے جوکہ ملکی مفاد کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منظر نامے کے مطابق روئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر آئندہ سال قیمتوں میںزیادہ اضافے کا رجحان برقرار رہے گا۔ڈاکٹر صغیر نے مزید کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ حکومت پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ملکی معیشت زیادہ تر دارومدار کپاس پر ہے 51 فیصد زرمبادلہ کپاس اور اس کی مصنوعات کی برآمد سے حاصل کیا جاتا ہے۔ صوبائی حکومت 2025ء تک کا کاٹن مشن بنا رہی ہے جس کا مقصد 2 کروڑ گاٹھوں کے ہدف کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیمیائی کھادوں (یوریا اور ، ڈی اے پی) پر 39 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے جبکہ پوٹاش والی کھادوں پر 50 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی۔ امسال ایک لاکھ ایکڑ کیلئے کپاس کی ترقی دادہ اقسام کا بیج 50 فیصد سبسڈی پر فراہم کیا جارہا ہے ۔کپاس کی منظور شدہ اقسام کے بیج پر ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازیخان کے کاشتکاروں کو 700 روپے فی بیگ سبسڈی کی فراہمی جاری ہے۔ گزشتہ سیزن کپاس کی فصل کو مون سون بارشوں کے نقصانات سے محفوظ رکھنے اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے 6 کروڑ روپے کی لاگت سے رین واٹر مینجمنٹ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ کپاس کے کاشتکاروں کو 14 کروڑ 74 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے سپرے مشینری سبسڈی پرفراہم کی جارہی ہے۔ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے حملے سے بچانے اور پیداوار بڑھانے کے لیے 96.2 ملین روپے کی لاگت سے صوبہ بھر کی 50تحصیلوں میں فی تحصیل 50 ایکڑ پر مشتمل نمائشی بلاک قائم کئے گئے ۔ان بلاکس میں پی بی روپس(P.B Ropes) مفت لگائے گئے۔ کاشتکاروں کو جدید معلومات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے پہلے مرحلے میں ایک لاکھ دس ہزار رجسٹرڈ کاشتکاروں کو سمارٹ فونز کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔