غریب کا تحفظ نہ کیا تو خوشحالی کے جزیرے بہہ سکتے ہیں: خواجہ حبیب الرحمان
لاہور(پ ر) ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ ہر بجٹ میں اشرفیہ کے مفادات کا تحفظ اور عام آدمی کو نظر انداز کیا جاتا ہے یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے کہیں ایسا نہ کہ غربت کی سونامی میں خوشحالی کے جزیرے نہ بہہ جائیں، نیا بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی معاشی، اقتصادی اور زرعی خود مختاری یقینی بنانے کیلئے اندرون ملک مقامی وسائل اور انسانی سرمائے کو بروئے کار لانے کیلئے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں، کسانوں کو قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے فارمز گارڈ انشورنس کی حفاظتی چھتری فراہم کی جائے اور اس کا اطلاق صنعت مرغبانی پر بھی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اور اقتصادی غلامی سے نکلے بغیر پاکستان کی آزادی اور خودمختاری ایک خواب رہے گی۔، مقامی صنعت کو بچانے کیلئے بجٹ میں گاڑیوں، فرنیچر، الیکٹرونکس، پرفیوم اور خوراک سے متعلق اشیاء کی درآمد پر60 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے جو ہم اپنے ملک میں بنا سکتے ہیں۔ان اشیاء کی درآمد میں کمی سے نہ صرف ملکی صنعت ترقی کریگی بلکہ زر مبادلہ کے قیمتی ذخائر بھی محفوظ ہوں گے اور لوگوں کو روز گار کے مواقع میں میسر آئیں گے، حکومت اگر صنعتی ترقی چاہتی ہے تو اسے سمگلنگ کیخلاف بھی کا رروائی کر نا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی آبی جارحیت ایک ننگی حقیقت ہے جس کا احساس، ادراک اور توڑ کرنا خوراک کی سلامتی اور خودمختاری یقینی بنانے کیلئے لازم ہے اس مقصد کیلئے جہاں ملک میں بڑے اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کیلئے بجٹ میں مطلوبہ رقم مختص کی جائے۔ بجٹ میں ماحول دوست اور زراعت کے فروغ کیلئے بھی فنڈز مختص کئے جائیں۔معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھانے کیلئے نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہو گا۔ خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ ملک میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت عوام کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوجائے گی کہ اس ٹیکس کی ادا کی گئی رقم حکمرانوں کی عیاشیوں کے بجائے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں خرچ کی جارہی ہے۔ ٹیکس ادا نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ بداعتمادی اور ٹیکس ادائیگی کا وہ پیچیدہ نظام ہے جس کی بنا پر ٹیکس ادا کرنے کے رجحان میں تواتر سے کمی آئی ہے۔