اسلامی اقدار اور خواتین
جے وارث میں وارث ہوندا
جے میں لکھدا ہیر کہانی!
مندرجہ بالا پنجابی کی یہ شاعری پڑھنے کے بعد اگر قارئین کو یہ لگے کہ میں وارث شاہ کی ہیر کی مخالفت میں کوئی دلائل پیش کرنے جا رہی ہوں تو ایسا بالکل بھی نہیں! وارث شاہ کا یہ قصہ تو اب قصہ پا رنیہ ہوا۔ آج کے دور میں نئی ہیر ابھر کر سامنے آئی ہے پرانی ہیر سے مختلف ہے۔ ہمارا معاشرہ ان سے بھرا پڑا ہے جو ماڈرن بننے کی دوڑ میں اپنی روایات بھول گئی ہیں۔آج ہمارے معاشرے میں سکولوں میں پڑھنے والی بچیوں سے لے کر دفاتر میں کام کرنے والی خواتین سب اپنی اسلامی اقدار کو بھولتی جا رہی ہیں جو معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہے۔ آج اگر کوئی بچی اپنا سر ڈھانپ کر کسی مشہور ماڈرن تعلیمی ادارے میں جاتی ہے تو کھلے عام اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔’’بیک ورڈ‘‘ اور ’’پینڈو‘‘ جیسے الفاظ سے اس کی تضحیک کی جاتی ہے۔
میری سوچ و الفاظ مقصد یہ بالکل بھی نہیں کہ خواتین اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال نہ کریں۔ یا پھر تمام ملازمت کرنے والی خواتین ایک ہی طرح کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مسلمان معاشرے میں خواتین کو ترقی کرنے کے لئے صرف اپنی سوچ اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا پڑے گا۔ اگر ایسا ہو جائے تو ہم خواتین مسلم معاشرے کو بگاڑ سے بچا پائیں گی۔ خواتین کسی تعلیمی ادارے سے منسلک ہوں یا کسی طرح کے دفاتر سے وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں۔ لیکن سب سے پہلے وہ اپنی ذات کو مدنظر رکھیں۔ مسلمان عورت کا لباس اس کی شخصیت کا آئینہ دار ہونا چاہیے اگر کوئی خاتون اپنے آپ کو اچھی طرح سے ڈھانپ کر معزز طریقہ سے رزق کمانے یا اپنا کوئی کام کرنے نکلتی ہیں تو یقین مانیے مردوں کی اکثریت اپنی نگاہیں جھکانے پر مجبور ہو جائے گی۔ ہمارے بہت سے اداروں میں خواتین کو ملازمت ان کے ماڈرن اور جدید انداز و اطوار پر حاصل ہوتی ہے۔
جہاں تک ہمارے جدید تعلیمی اداروں کا تعلق ہے تو وہاں بچوں اور بچیوں کو کم عمری سے ان کو ہماری روایات سے دور کیا جا رہا ہے۔ ایسے اداروں میں پڑھتے بچوں کی مائیں اپنے آپ کو مضبوط بنائیں اور بچوں کی تربیت اسلامی اقدار پر کریں۔ بچوں کو اپنا دوست بنالیں اور ان کی شخصیت کو مضبوط اور پراعتماد بنانے کیلئے ان کو دین سے قریب کریں کیوں کہ شخصیت پر بچپن کی چھاپ تا حیات واضح رہتی ہے۔ اگر آج ہم اپنی بچیوں اور اپنے بچوں کو قرآنی تعلیمات سے باندھ دیں گے تو یقین مانیں کبھی کوئی رانجھا ہمارے سامنے سر نہیں اٹھائے گا اور کبھی کوئی ہیر اپنے والدین کے لئے شرمندگی کا باعث نہیں بنے گی اور ہمارا معاشرہ درست اسلامی طرز تعمیر پر پرورش پائے گا۔
(قراۃ العین عدنان)